خشک میوے کھانے سے بچے کے آئی کیو میں اضافہ
اسپین میں کئے گئے ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ حاملہ خواتین مدتِ حمل کے ابتدائی دنوں میں اگر گری دار خشک میوے مثلاً بادام، پستے اور اخروٹ کھائیں تو اس سے بچے کی ذہانت (آئی کیو) میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ حمل ٹھہرنے کی پہلی سہ ماہی (ٹرائی میسٹر) اگر کوئی خاتون ہفتے میں دو سے تین اونس گری دار پھل کھائے تو امکان ہے کہ اس سے بچے کا آئی کیو بہتر ہوتا ہے۔
اس سے قبل بھی گری دار پھلوں کے بہت سے فوائد سامنے آئے ہیں جو ذیابیطس، امراضِ قلب اور بلڈ پریشر وغیرہ سے محفوظ رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ بعض مطالعوں سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگربڑھاپے میں ذہنی کمزوری سے بچنا ہے تو بھی بادام، پستے اور اخروٹ کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ لیکن اب ان پھلوں کے زچہ اور بچہ پربہتر اثرات سامنے آئے ہیں۔
بارسلونا انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ کی جورڈی ہلویز اور ان کے ساتھیوں نے 2208 خواتین اور ان کے بچوں کا 8 سال تک مطالعہ کیا اور ان میں غذا ، ذہانت اور دورانِ حمل والدہ کی غذائی عادات کو نوٹ کیا گیا ۔ پھر پیدا ہونے والےبچے کا ڈیڑھ سال، 5 سال اور 8 سال کی عمر میں ذہنی صلاحیت کا جائزہ بھی لیا گیا۔
اس سروے سے معلوم ہوا کہ جن بچوں کی ماں نے حمل کی پہلی سہ ماہی میں گری دار پھل کھائے تھے وہ اسے نظر انداز کرنے والی ماؤں کے بچوں کے مقابلے میں قدرے زیادہ ذہین تھے۔ تاہم اس پورے سروے میں ماہرین نے ماں کی عمر، تعلیم، معاشی اور سماجی حیثیت اور سگریٹ نوشی وغیرہ کو بھی شامل کیا اور ان کے منفی اثرات کو بھی الگ کرکے دیکھا۔
ماہرین نے دیکھا کہ جن بچوں کی ماؤں نے ابتدائی ایام میں 75 گرام خشک میوے کھائے تھے ان کے بچوں میں توجہ، ارتکاز اور آئی کیو میں بہتری دیکھی گئی ۔ ماہرین نے اس کی وجہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کو قرار دیا ہے جو ماں کی خوراک سے بچے کے وجود کا حصہ بن جاتی ہے اور یوں بچے کی دماغی بڑھوتری اور ذہانت میں اضافہ کرتی ہے۔