چار ہزار سے زائد سیاسی بھرتیاں ۔۔۔ خواجہ آصف اور عابد شیر علی کے خلاف ہوش اڑا دینے والا کیس کھل گیا
کرپشن اور بدیانتی کے الزامات پر سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں وزارت پانی و بجلی کی 9کمپنیوں میں میرٹ اور کوٹہ کے برعکس 4034سیاسی ورکروں کو بھرتی کیا گیا ہے۔ خواجہ آصف نے گوجرانوالہ سپلائی کمپنی میں اقلیتوں کیلئے مختص 116آسامیوں پر مسلمان امیدوار اور سیاسی ورکروں
کو بھرتی کیا گیا تھا سب سے زیادہ بھرتیاں عابد شیر علی نے (فیسکو) میں 1615سیاسی ورکر بھرتی کئے اس کے بعد ملتان سپلائی کمپنی میں1228سیاسی ورکروں کو بھرتی کیا گیا اس کے علاوہ گوجرانوالا سپلائی کمپنی میں775سیاسی ورکرز بھرتی کیے گئے، لاہور کمپنی میں118اور حیدرآباد سندھ میں135سیاسی ورکرز بھرتی کر لئے گئے، پشاورت میں68 سیاسی ورکر بھرتی کر لئے، نواز شریف نے آغاز حقوق بلوچستان کے کوٹہ کے تحت غیر بلوچوں کو سپلائی کمپنیوں میں بھرتی کیا جبکہ اخبارات میں بلوچستان کے حقوق کیلئے بیانات داغتے رہے جس پر اختر مینگل بھی خاموش ہیں وزارت توانائی کے ذرائعے سے حاصل دستاویزات میں ان معلومات کا علم ہوا ہے وزارت نے یہ ریکارڈ متعلقہ حکام کو تحقیقات کیلئے دیدیا گیا ہے ریکارڈ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نواز شریف کے سامنے قانون، قواعد، میرٹ کی
کوئی عزت نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے دور حکومت میں بجلی سپلائی کمپنیوں میں قواعد کے برعکس ہزاروں سیاسی ورکرز بھرتی کیے گئے تھے جن کو اہمیت کی بجائے سفارش پر بھرتی کیا گیا ہے، نواز شریف دور میں حیسکو (سندھ) میں 135سیاسی ورکروں کو ڈیلی ویجز پر بھرتی کرکے بعد میں مستقل کیا گیا اور پھر انہیں گریڈ16اور گریڈ17میں ترقی دے دی گی جس پر خزانہ سے9کروڑ88لاکھ خرچ آرہے ہیں۔ آئیسکو میں اعلیٰ افسران کے خواجہ آصف کی آشیرباد سے 87سیاسی ورکروں کو بھرتی گیا جس کا نیب حکام نے بھی نوٹس لیا تھا تاہم ہر سال ان ملازمین پر5کروڑ80لاکھ اخراجات آرہے ہیں، خواجہ آصف نے قریبی دوستوں کو پیپکو میں مشیر اور کنسٹلنٹ بھرتی کیا
جس عبدالرزاق چیمہ، زاکر الرحمان و غیرہ تھے ان کو ہر سال82لاکھ ادا کئے جارہے ہیں، آئیسکو میں میرٹ پاس سیاسی ورکر کو لیپ اسسٹنٹ بھرتی کیا گیا اور28لاکھ اب تک ادا کئے گئے ہیں اس کا نام طاہر محمود ہے جو (ن) لیگ کا ورکر ہے جامشورو پاور کمپنی میں سیاسی ورکر کو کنسٹلٹنٹ بھرتی کیا گیا جس کو ماہانہ3لاکھ 7ہزار تنخواہ دی جارہی ہے۔ گوجرانوالا سپلائی کمپنی میں5سیاسی ورکرز بھرتی کئے گئے تھے جبکہ40سے زائد لائن مین بھرتی ہوئے جو خواجہ آصف کے حلقے سے تعلق رکھتے تھے جبکہ27سیاسی ورکروں کو اقلیتی کوٹہ پر بھرتی کیا گیا جس پر اقلیتی ممبران اسمبلی بھی خاموش ہیں، گیسپکو میں966لائن مینوں کی آسامیوں پر18ہزار
کے قریب لوگوں کے درخواستیں دیں لیکن اس بھرتیاں میں بھاری کرپشن ہوئی گیسپکو کمپنی کے سیکرٹری اور ڈائریکٹر فنانس کو بھی سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا تھا جبکہ لیسکو میں ڈائریکٹر ایچ آر کو ماہانہ 3لاکھ 25ہزار کی بھاری تنخواہ پر سیاسی بنیاد پر بھرتی کیا گیا ہے اس کو لکڑری گاڑی اور200لیٹر میٹرول ماہانہ کا پیکیج بھی دیا گیا فیسکو میں عابد شیر علی کے توسیط سیے محمد عثمان رمضان علی کو جعلی ڈگری پر لائن میں بھرتی کیا گیا تھا ملتان سپلائی کمپنی میں ملک راحیل رشید کو قواعد کے برعکس بھرتی کیا گیا، نواز شریف دور میں9سپلائی کی کمپنیوں میں4034سیاسی ورکروں کو سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا ہے، این ٹی ڈی سی ایل میں بھی ہزاروں سیاسی ورکروں کو بھرتی کیا گیا ہے، نواز شریف دور میں آغاز حقوق بلوچستان کوٹہ کی خلاف ورزی کی گئی اور بلوچوں کے کوٹہ پر غیر بلوچوں کو بھرتی کیا گیا ہے جبکہ کوتہ کے برعکس بھرتیاں کی گئی ہیں۔