’اس پورے خاندان میں کسی بھی ایک لڑکی کا انتخاب کرو اور اس کا ریپ کر دو‘ وہ دل دہلا دینے والا واقعہ جسے جان کر ہر پاکستانی کا سر شرم سے جھک جائے

جرم کوئی کرے اور سزا کسی اور کو ملے یہ بات دنیا کے کسی قانون میں جائز ہے نا کوئی مذہب اس کی اجازت دیتا ہے۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ پاکستان جہاں بھاری اکثریت مسلمانوں کی ہے وہاں اس بنیادی اخلاقی اصول کی یوں دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں کہ دیکھ کر انسان کا سر شرم سے جھک جائے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پیش آنے والا لرزہ خیز واقعہ ایک ایسی ہی مثال ہے۔

اخبار ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق 20مارچ 2018ءکے روز وسیم شہزاد نامی شخص نے اپنی ہمسایہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ جب وسیم شہزاد کے خاندان نے متاثرہ خاندان سے معافی کا مطالبہ کیا تو انہوں نے شرط رکھی کہ وہ بدلہ لینے کے لئے وسیم شہزاد کے خاندان کی کسی لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنائیں گے۔ معاملے کے تصفیے کے لئے پنچایت منعقد کی گئی جس نے غیر اخلاقی فیصلہ

دیا کہ وسیم شہزاد کے خاندان کی کسی ایک خاتون کو متاثرہ خاندان کا کوئی مرد زیادتی کا نشانہ بنائے گا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ملزم وسیم شہزاد کے خاندان کی ایک خاتون کو متاثرہ خاندان کے حوالے کر دیا گیا جس کے ایک 16 سالہ لڑکے نے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

اب اس واقعے کو دور جاہلیت کی حیوانیت کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے، بلکہ شاید یہ لوگ تو حیوانوں سے بھی بدتر ہیں۔ پہلے ایک حوا کی بیٹی کی عزت پامال ہوئی اور انصاف کے نام پر شیطان کے پیروکاروں نے ایک اور بے گناہ خاتون کی عزت تار تار کر دی۔ظلم کرنے والوں نے اپنی حیوانیت کی تسکین تو کر لی لیکن عصمت دری کا نشانہ بننے والی دونوں خواتین اب بھی انصاف کی منتظر ہیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.