وہ پاکستانی جس کے برطانیہ کا وزیراعظم بننے کا امکان پیدا ہوگیا

میں یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر ریفرنڈم ہوا اور عوام کی طرف سے مخالف فیصلہ آنے پر وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ اب جمعرات کے روز برطانوی پارلیمنٹ میں اس معاملے پر ووٹنگ ہونے جا رہی ہے اور اگر اکثریت نے یورپی یونین سے علیحدگی کے خلاف ووٹ دے دیا تو وزیراعظم تھریسامے کو عہدہ چھوڑنا پڑ جائے گا۔ اس سلسلے میں کئی دیگراراکین پارلیمنٹ میں اگلا وزیراعظم بننے کے لیے ہاتھ پاؤں

مارنے شروع کر دیئے ہیں جن میں پاکستانی نژاد ساجد جاوید بھی شامل ہیں جو اس وقت برطانیہ کے ہوم سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہیں۔ اگر تھریسا مے مستعفی ہوتی ہیں اور ساجد جاوید اگلے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ برطانیہ کے پہلے وزیراعظم ہوں گے جو سفید فام نہیں ہوں گے۔میل آن لائن کے مطابق ساجد جاوید نے پارٹی کی لیڈرشپ حاصل کرنے اور وزیراعظم بننے کے لیے لابنگ شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں اپنی حامی اور اتحادی اراکین پارلیمنٹ سے

مسلسل رابطے کر رہے ہیں۔ان کے علاوہ برطانوی وزیرحارجہ جیرمی ہنٹ اور بورس جانسن بھی اس دوڑ میں شامل ہیں اور وزارت عظمیٰ کا عہدہ پانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ساجد جاوید واضح کر چکے ہیں کہ وہ ’نو ڈیل بریگزٹ‘ کی حمایت کریں گے۔ لیڈر آف دی کامنز اینڈریا لیڈسم بھی اسی آئیڈیا کی حامی ہیں۔کابینہ کے ایک وزیر نے ’دی سن‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ساجد ہماری پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں۔ وہ اپنا ذہن بنا چکے ہیں تاہم وہ

تاحال ہمیں اپنی وزارت عظمیٰ کے تحت نئے عہدوں کی پیشکش نہیں کر رہے، جو کہ ان کی کوششوں کے لیے اچھا ثابت نہیں ہو گا۔ ساجد جاوید مجھے بتا چکے ہیں کہ تھریسا مے کی بریگزٹ ڈیل بے ہودہ عمل ہے۔ پارلیمنٹ اسے مسترد کر دے گی اور انہیں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔“

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.