پورا پاکستان کیا سمجھتا رہا اور کویتی بڑا اخبار کیا لکھتا رہا ؟ پرس چرانے والے افسر سے منسوب ویڈیو کی حقیقت جان کر سبکو ہکا بکا
سوشل میڈیا پر کویتی وفد کا پرس چرانے والے سینئر افسر کے نام سے منسوب تصویر کی حقیقت سامنے آ گئی۔تفصیلات کے مطابق کچھ روز قبل پورے پاکستان کا سر اُس وقت شرم سے جھک گیا تھا جب ایک گریڈ 20 کے افسر ضرار حیدر نے کویتی وفد کا پرس چرا لیا تھا۔چوری کے واقعے کے بعد ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی تھی جس میں سینئیر افسر کو کویتی وفد کا پرس چراتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔جس کے بعد سوشل میڈیا پر ضرار حیدر سے متعلق مختلف قسم کی
خبریں گردش کرنے لگیں۔ تاہم اب خبر سامنے آئی کہ ضرار حیدر کے نام سے منسوب سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر ان کی نہیں بلکہ ضیاد حیدر نامی ایک شخص کی ہے جو کہ سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں سینئر ایسوسی ایٹ ہیں۔یہاں تک کہ ضیاد حیدر پاکستان میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں مقیم ہیں۔انہوں نے ” دی آئیڈیولاجیکل سٹرگل فار پاکستان”” نامی کتاب بھی لکھی ہے
۔ضیاد حیدر نے امریکہ کے دفتر خارجہ میں بطور معاون خصوصی برائے تجارتی اور کاروباری امور بھی خدمات سر انجام دی ہیں۔اس کے علاوہ وہ سیکریٹری آفس کے دفتر میں پالیسی منصوبہ بندی کے اسٹاف میں بین الاقوامی اقتصادی معاملات کے سینئیر ایڈوائزر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔ضیاد حیدر امریکی محکمہ خزانہ ،
وزارت انصاف، سینیٹ اور ہوم لینڈ سکیورٹی میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔واضح رہے گذشتہ روز وفاقی حکومت نے کویتی وفد کے رکن کا پرس چوری کرنے والے گریڈ 20 کے افسر ضرار حیدر کو معطل کر دیا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ضرار حیدر کی معطلی کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا تھا۔ سینئیر افسر ضرار حیدر کے خلاف سول سروس ایکٹ 1973کے تحت کاروائی کا حکم دیا گیا۔