”جب عمران خان نے دھرنا دیا تو جنرل پاشا نے لاہور میں شفقت محمود سے ملاقات کی اور انہیں وارننگ دی کہ ۔۔۔ “ کیا واقعی دھرنے کے پیچھے شجاع پاشا کا ہاتھ تھا ؟
سینئر صحافی اعزاز سید نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے کے پیچھے سابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) شجاع پاشا کا کوئی کردار نہیں تھا بلکہ انہوں نے توموجودہ وزیرتعلیم شفقت محمود سے ملاقات میں اس دھرنے کی مخالفت کی اور اسے بے فائدہ مشق قرار دیا تھا۔
اپنے کالم میں اعزاز سید نے لکھا کہ ”2008 کے عام انتخابات کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تو کم و بیش دو سال بعد سال2010 میں اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے عمران خان سے پہلی ملاقات کی اور پھر سلسلہ چل نکلا، میرے خیال میں جنرل احمد شجاع پاشا سے عمران خان کا وہی تعلق رہا ہے جو جنرل جیلانی سے نواز شریف کا تھا۔ یہ پاشا ہی تھے جو فوج میں عمران خان کا اولین تاثر لے کر گئے تھے اور وہ تاثر یہ تھا کہ عمران خان ایک صاف ستھرا، کرپشن سے پاک،سیدھا سادھا اور نیک نیت انسان ہے۔ میرے خیال میں وزیراعظم عمران خان کا فوج میں یہ تاثر آج بھی قائم ہے۔
جنرل پاشا کی مارچ 2012 میں آئی ایس آئی اور فوج سے رخصت تک اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی عمران خان سے کوئی ایک بھی ملاقات نہیں تھی۔ پاشا کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام آئی ایس آئی کے سربراہ بنے تو رابطوں کا سلسلہ جاری رہا۔ قربت اتنی بڑھی کہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے براہ راست تعلق بھی جڑ گیا۔ آرمی چیف کیانی تو عمران خان سے ملنے بنی گالہ بھی چلے جایا کرتے تھے۔ انہیں عمران کا باورچی پسند نہیں تھا وہ اپنا باورچی بلوا کر کھانے پکواتے اوراکٹھے کھاتے۔
اکتوبر سال 2011 میں عمران خان نے مینار پاکستان لاہور پر یادگار جلسہ کیا تو تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماﺅں کا باضابطہ طور پرماتھا ٹھنکا مگر عام انتخابات میں خلاف توقع نتائج آنے پرعمران خان نے چیف جسٹس اور آرمی چیف جنرل کیانی دونوں کی ریٹائرمنٹ کا انتظار کرنا شروع کردیا اور موقع ملتے ہی دونوں پر کڑی تنقید کرنے لگے۔ کیانی ملازمت میں توسیع لینے اوردیگر وجوہات کی بنا پر اپنے ادارے میں غیر مقبول ہوچکے تھے ، کیانی پر تنقیدنے عمران کو فوج سے دور نہیں شائد اور نزدیک کیا۔
نوازشریف کی وزارت عظمیٰ کے دنوں میں اس وقت آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام عباسی بھی عمران خان کے قریب تھے۔ کہا جاتا ہے کہ سال 2014 میں دھرنے کے خاکے میں دونوں نے مل کرہی رنگ بھرا تھا۔ اس موقع پر لاہور میں سابق آئی ایس آئی چیف جنرل احمد شجاع پاشا نے اپنے قریبی دوست پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود سے ملاقات کی تھی۔ اس وقت مجھ سمیت اکثر لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ دھرنے کے پیچھے پاشا ہیں لیکن اب پتہ چلا ہے کہ لاہور میں کی اس ملاقات میں پاشا نے دھرنے کی مخالفت کی تھی اور عمران خان کو پیغام بھیجا تھا تھا کہ دھرنا ناکام ہوجائے گا اور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس بات کی پاشا بھی تصدیق کرتے ہیں۔ ہوا بھی وہی، دھرنے نے عمران خان کو تو کوئی فائدہ نہ دیا تاہم نواز شریف کی منتخب حکومت کو نقصان بہت پہنچا اور باقیوں کے حصے میں بھی بدنامی آئی“۔