کیا پتہ میں بھی شہید ہوجاؤں یا مارا جاؤں، جسٹس صاحب نے یہ ریمارکس کیوں دئیے؟؟
کراچی میں تجاوزات سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے دلچسپ ریمارکس دیے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کراچی میں پارکس اور کھیل کے میدانوں پر قبضہ کرکے شہیدوں کے نام کردیے گئے۔ اس پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ شہید کا تو بڑا رتبہ ہوتا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہاں شہدا کا بڑا رتبہ ہوتا ہے، ہم شہیدوں میں نمبر ون ہیں کیا پتہ میں بھی شہید ہوجاؤں یا مارا جاؤں۔ تو اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ شہید کیلئے تو بڑی سخت شرائط ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے میں مارا جاؤں تو شہید نہیں ہوں گا؟، ہم تو پیدا ہی شہید ہونے کے لیے ہوئے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد کے جملے پر کمرہ عدالت کشت زعفران بن گیا۔
فاضل جج کا میئر کراچی وسیم اختر سے بھی معنی خیز مکالمہ ہوا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈرائیو ان سینما ختم کردیا گیا آپ نے نہیں روکا، اس جگہ پر اتنا بڑا پلازہ بن گیا کہ اب سانس لینا بھی مشکل ہے، میئر صاحب آگے آجائیں۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ جوہر میں مال میں آگ لگی رہائشی علاقہ ہونے سے سانس لینے میں مشکلات ہوئی، مجھے بھی ایسی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ جب ہی آپ نے اپنا سیاسی جنازہ نکال لیا ہے۔