انتخابات سے پہلے ، لاہورکے 50تھانوں کے ایس ایچ اوز کے بارے میں حکومت نے کیا فیصلہ کر لیا ؟ خبر آ گئی
عام انتخابات سے قبل نئے سیٹ اپ کے لیے سی سی پی او لاہور ڈی آئی جی آپریشن سمیت پنجاب بھر اور بالخصوص لاہور میں تعیناتی کے لیے اعلیٰ افسراوں نے دوڑ لگانا شروع کردی ہے۔ نئے سیٹ اپ میں آر پی او فیصل آباد، آر پی او گوجرانوالہ اور ان اضلاع میں سی پی او تعیناتی پولیس افسروں کی سیکنڈ آپشن سمجھی جانے لگی ہے۔
جبکہ لاہور کے کم وبیش تمام افسر اور ایس ایچ اوز کو لاہور بدر کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر جہاں پنجاب بھر بالخصوص لاہور کے کم و بیش تمام پولیس افسرتبدیل کیے جارہے ہیں۔ وہاں نئے سیٹ اپ میں شامل ہونے اور اپنی مرضی کی پوسٹنگ حاصل کرنے کے لیے پولیس افسروں کا ایک مخصوص گروپ متحرک ہوگیا ہے۔ سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشن کے لیے سب سے زیادہ پولیس افسروں نے نظریں جما رکھی ہیں اور اس کے لیے پولیس افسروں نے باقاعدہ دوڑ لگانا شروع کردی ہے۔ جس میں حال ہی میں ایڈیشنل آئی جی کے عہدہ پر ترقی
پانے والے اعلیٰ پولیس افسر عامر ذوالفقار کا نام فیورٹس میں کیا جارہا ہے۔ جبکہ ڈی آئی جی آپریشن کے لیے آئی جی پولیس پنجاب کے سٹاف افسر سجاد منج اور ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگرنے دوڑ لگا رکھی ہے۔ ریلوے پولیس میں تعینات ڈی آئی جی عہدہ کے افسر جواد احمد ڈوگر بھی فیورٹ سمجھے جارہے ہیں۔ اسی طرح نئے سیٹ اپ میں آر پی اورفیصل آباد اور آرپی او گوجرانوالہ سمیت آر پی اور راولپنڈی کے لیے پولیس افسروں نے آپشن ٹو رکھی ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے عام انتخابات سے پولیس افسروں کا بڑے پیمانے پر ہونے والے ممکنہ تبادلوں میں لاہور پولیس کے سربراہ سی سی پی سمیت کم و بیش تمام کے ایس ایس پیز اور ایس پیز اور ڈی ایس پیز کو لاہور بدر کیا جارہا ہے لاہور کے 86تھانوں میں سے 50تھانوں کے ایس ایچ اوز کو کھڈے لائن لگائے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔جبکہ ڈی آئی جی آپریشن کے لیے آئی جی پولیس پنجاب
کے سٹاف افسر سجاد منج اور ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگرنے دوڑ لگا رکھی ہے۔ ریلوے پولیس میں تعینات ڈی آئی جی عہدہ کے افسر جواد احمد ڈوگر بھی فیورٹ سمجھے جارہے ہیں جس میں 2007میں بھرتی ہونے والے سب انسپکٹرز کو ایس ایچ اوز تعینات کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 31مئی کو حکومت کے ختم ہونے کے بعد پہلے مرحلہ میں سی سی پی او لاہور، ڈی آئی جی آپریشن اور دیگر بڑے اضلاع کے سربراہ تبدیل کیے جائیں گے۔ جبکہ دوسرے مرحلہ میں لاہور پولیس میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ شروع کردی جائے گی۔ اس حوالے سے لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن معین مسعود کا کہنا ہے کہ تبادلے نوکری کا حصّہ ہیں اس میں کوئی ایسی بات نہیں،جہاں بھی تعیناتی ہوگی منظور ہوگی۔(ش،ز،خ)