کمسن لڑکیاں اور ہیروئن کے ٹوکن ۔۔۔ لاہور سے پورے معاشرے کا منہ کالا کر دینے والی خبر آ گئی
لاہور اور شیخو پورہ میں بچوں اور عورتوں کے ذریعے منشیات فروشی ہیروئن کی پڑیا کا خفیہ نام ٹوکن ، گلیوں اور چوراہوں میں 200سے 300روپے میں فروخت ، ہزاروں نوجوان نشے کا شکار مکروہ دھندے کیلئے خواتین اور بچے کراچی سے بھی بلوائے گئے ، پو لیس کا چھاپہ ،منشیات بر آمد مگر
مقدمہ درج نہ کیا اہلکاروں کو منتھلی دیتے ہیں ، وہ کچھ نہیں کر سکتے :منشیات فروش خاتون ، معلومات ملتے ہی سخت کارروائی کریں گے :پولیس لاہور اور شیخو پورہ میں بچوں اور عورتوں کے ذریعے منشیات فروشی کے دھندے کا انکشاف ہوا ہے ، ہیروئن کی پڑیا جس کا خفیہ نام ٹوکن رکھا گیا ہے گلیوں اور چوراہوں میں سرعام بک رہی ہے ،’’دنیا ‘‘ ٹیم اور پولیس وہاں پہنچی اور منشیات برآمد ہوئی لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہ کیا ۔تفصیلات کے مطابق کوٹ عبدالمالک میں بچوں سے منشیات فروشی کروانے کا دھندا ایک عرصے سے جاری ہے ، مقامی لوگوں نے بتایا کہ 20
سے زائد چھوٹے بچے ، بچیاں اورخواتین ہیروئن کی پڑی جسے ٹوکن کہا جاتا ہے مارکیٹوں ، اہم چوراہوں اور گلیوں میں لے کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور خریدار آسانی سے لے جاتے ہیں ۔ شیخوپورہ کے علاقے جاوید ٹائون،کوٹ پنڈی داس، فیروزوالا،امامیہ کالونی راناٹائون ،قلعہ ستار شاہ اور لاہور کے علاقے شاہدرہ ،بیگم کوٹ، داتادربار، سعید پارک، ملک پارک، چٹھہ کالونی منشیات فروشی کا گڑھ ہیں،جہاں سے منشیات کے عادی نوجوان ایک ٹوکن 200 سے 300 روپے میں خرید لیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملک پارک اور چٹھہ کالونی میں اہل علاقہ نے اپنی
مدد آپ کے تحت ان منشیات فروشوں کا محاسبہ کیا اور تشدد کر کے ان کوعلاقہ سے نکالا جس کے بعد اب یہ منشیات فروش دوسرے علاقوں میں جاکر سفید زہر فروخت کرنا شروع کر چکے ہیں ،اس مکروہ دھندے کی وجہ سے ہزاروں نوجوان موت کے منہ میں جاچکے ہیں ۔منشیات کے دھندہ میں ملوث بدنام زمانہ اللہ رکھا اور اسکی بیوی پر شاہدرہ سمیت مختلف تھانوں میں ایک درجن سے زائد مقدمات بھی درج ہیں لیکن پولیس کو حصہ دے کر صاف صاف بچ جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ منشیات فروش مبینہ طور پر پولیس کو 40 سے 50 ہزار روپے ہفتہ دیتے ہیں
اور اگر دوران گشت کوئی پولیس اہلکار وہاں چلا جائے تو ان کا حصہ علیحدہ ہوتا ہے ۔تھانہ فیکٹری ایریا اور تھانہ فیروز والا میں ایک عرصے سے سب انسپکٹر رانا اعظم بطور ایس ایچ او تعینات ہیں جن کی مبینہ طور پر منشیات فروشوں کو آشیر باد حاصل ہے ۔ دنیا ٹیم نے سوہنی نامی نشئی کی مدد سے کوٹ عبدالمالک میں موجود منشیات فروش بچوں سے ہیروئن کے ٹوکن خریدے اور پھر تھانہ فیکٹری ایریا پولیس کو اطلاع کرکے وہاں بلالیا ،تین پولیس اہلکار موٹرسائیکل پر سوار ہو کر وہاں آئے اور
ان ننھے منشیات فروشوں اور خواتین سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کرلی تاہم بار بار اصرار کرنے پر بھی پولیس نے جھگیوں اور گھروں کی تلاشی نہ لی جہاں پر بہت بڑی مقدار میں منشیات کی مخبری تھی۔یہ بھی معلوم ہوا کہ اس مکروہ دھندے کیلئے خصوصی طور پر بچوں اور خواتین کو کراچی سے یہاں لایا گیا ہے ۔ فیکٹری ایریا پولیس نے منشیات فروشوں سے 3 چوری شدہ موٹرسائیکلیں
اور 500 سے زائد ہیروئن کے ٹوکن سمیت منشیات کی بڑی مقدار برآ مد ہونے کے باوجود کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا، مقدمہ درج کرنا تودرکنار اس بات کی تفتیش کرنا بھی گوا را نہ کیا کہ ان بچوں اور خواتین سے منشیات فروخت کروانے والے پس پردہ لوگ کون ہیں ۔ ایک منشیات فروش خاتون سے سوال کیا تو اس نے بتایا کہ وہ پہلے منشیات فروخت کرتی تھی اب اس کے ساتھی کرتے ہیں وہ یہ دھندہ چھوڑ چکی ہے ۔ اس نے انکشاف کیا کہ وہ تھانہ فیکٹری ایریااور تھانہ فیروزوالا کے پولیس اہلکاروں کو منتھلیاں دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی
کارروائی نہیں کی جاتی ۔ انہیں موت کے اس کاروبار میں ایک پڑی فروخت کرنے کے عوض 50 روپے ملتے ہیں ۔ مکروہ دھندے کے متعلق ایس ایچ او غلام فرید سے موقف پوچھا توانہوں نے بتایا کہ وہ چند روز قبل ہی قصورسے تبدیل ہو کر آئے ہیں۔ بتایا گیا ہے نوجوان نسل کی رگوں میں سفید زہر اتارنے کے اس دھندہ میں علاقہ کے بااثر لوگ بھی ملوث ہیں اور وہ خود کو سماجی ورکر ظاہر کرکے پولیس سے لوگوں کے مسائل بھی حل کراتے ہیں ۔ (ع،ع)