میں نے لاکھوں مردوں کے ساتھ تعلقات قائم کئے لیکن پھر اس نتیجے پر پہنچی کہ ۔۔۔جسم فروش عرب خاتون نے ایسی بات کہہ دی کہ مرد بھی حیران رہ جائیں گے

ایک تو جسم فروشی جیسا بھیانک دھندہ اور اوپر سے اس بے حیائی پر فخر بھی، ایسی غیر اخلاقی مثال بھی آپ نے کم ہی دیکھی ہو گی۔ یہ عرب نژاد برطانوی خاتون کیٹ لی ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ صرف 18 سال کی تھیں جب انہوں نے جسم فروشی کا آغاز کیا اور وہ فخریہ دعوٰی کرتی ہیں کہ ان کے گاہکوں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ ہے۔ کیٹ کا مزید کہنا ہے کہ اب انہوں نے جسم فروشی چھوڑ دی ہے اور وہ فلاحی کاموں میں مصروف ہوگئی ہیں۔

دی مرر کے مطابق کیٹ کی عمر 32 سال ہے یعنی وہ 14 سال تک جسم فروشی کے پیشے سے وابستہ رہی ہیں۔ مانچسٹر سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کا کہنا ہے کہ اب انہوں نے پیشہ تبدیل کرلیا ہے۔ اب وہ ایک شراب خانے میں خادمہ کے طور پر کام کرتی ہیں اور ساتھ فلاحی کاموں میں حصہ لیتی ہیں۔

اپنے ماضی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کیٹ نے بتایا کہ ’’میں نے 18سال کی عمر میں اپنی جڑواں بہن کے ساتھ ایک فحش میلے میں شرکت کی جس کے بعد میں نے جسم فروشی شروع کردی ۔ میرا خیال ہے کہ میں نے ایک لاکھ سے زائد گاہکوں کو خدمات پیش کیں۔ اب میں نے جسم فروشی چھوڑ دی ہے اور فلاحی

کاموں میں حصہ لیتی ہوں کیونکہ مجھے لوگوں کی مدد کرنا اچھا لگتا ہے۔ میری پرورش سنڈرلینڈ میں ہو ئی۔ سکول میں ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا تھا کیونکہ میرا والد ایک عرب شخص تھا۔ جو لڑکے میرا مذاق اڑاتے تھے بعد میں وہی میرے گاہکوں میں شامل تھے اور تب مجھے ان کا مذاق اڑانے کا موقع ملا۔

مانچسٹر میں میرے ریگولرگاہک تھے جبکہ شمال مغرب میں بھی میرے گاہک تھے اور مانچسٹر ائیرپورٹ پر رکنے والے بزنس مین بھی بڑی تعداد میں میرے گاہک تھے۔ میرے کام کا آغاز صبح سویرے ہوتا تھا اور میرے پاس اکثر وہ مرد آتے تھے جو دفتر جانے سے قبل میری خدمات کے طلبگار ہوتے تھے۔ شام چھ بجے کے

بعد دوبارہ میرے کام کا آغاز ہوتا تھا اور بعض اوقات صبح تین بجے تک میں مصروف رہتی تھی۔ اب میں صرف ویب کام پر کام کرتی ہوں اور ریگرگاہکوں کے ساتھ میرا رابطہ ہے۔ میں نہیں جانتی کہ دوبارہ کبھی پوری طرح جسم فروشی کے پیشے کو اختیار کرسکوں گی یا نہیں۔‘‘

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.