مادہ مکڑی بچے پیدا کرنے کے بعد انکے باپ نر مکڑی کو کیوں قتل کردیتی ہے؟ قرآن نے جو بات چودہ سو سال پہلے بتا دی تھی سائنس کئی صدیاں گزرجانے کے بعد آج وہاں تک پہنچی؟سنسنی خیز انکشاف
اللہ تعالیٰ نے انسان کی فلاح کیلئے بے شمار ذرائع اور نشانیاں رکھ دیں اور ہر موقع پر اس کو ان نشانیوں اور ذرائع کے مطابق فلاح آخرت اور دنیا کو خوبصورت اور زندگی کو خوش و خرم اور مطمئن بنانے کیلئے ہدایات بھیجیں۔ قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کی انسانوں کیلئے بھیجی گئی آخری ہدایت ہے جو قیامت تک کیلئے بنی نوع انسان کی ہدایت کیلئے اتاری گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کے ذریعے انسان کو ہر جگہ اور ہر مقام کیلئے ہدایت کا سرچشمہ قرآن حکیم عنایت فرمایا۔ قرآن مجید نہ صرف انسانوں کو پیش
آنے والے برے حالات سے نکلنے کیلئے اللہ پر بھروسہ کرنے اور معاملات کو ٹھیک کرنے کی ترغیب کے ساتھ یقین محکم اور ایمان کی سلامتی کی بھی تلقین کرتا ہے۔ عموماََ ہمارے معاشرے میں آج کل خانگی جھگڑوں اور ماں باپ کی تعظیم کے حوالے سے اندوہناک واقعات دیکھنے میں آتے ہیں۔ دین اسلام ماں باپ کی عزت، خدمت اور تعظیم کا حکم دیتا ہے۔ خانگی امور کے حوالے سے دین اسلام رہنمائی کرتا نظر آتا ہے۔ اور ماں باپ اور اولاد کے درمیان تنازعات اور بد تہذیبی کو فتنہ قرار دیا ہے۔ قرآن حکیم کی ایک سورۃ جس کا نام عنکبوت یعنی مکڑی کے ہیں اپنے اندر بے پناہ اسباق اور نشانیاں لئے ہوئے ہے۔ تحقیق کے مطابق مادہ مکڑی بچے
ہونے کے بعد نر مکڑی (اپنے بچوں کے باپ) کو قتل کر کے گھر سے باہر پھینک دیتی ہے۔ پھر جب اولاد بڑی ہو جاتی ہے، تو وہ اپنی ماں کو قتل کر کے گھر سے باہر پھینک دیتی ہے۔ کتنا عجیب و غریب گھرانہ اوریقیناً بدترین گھرانہ ہے۔قرآن مجید کی سورت ” العنکبوت” میں اللہ رب العزت نے فرمایاہے کہ سب سے بودا یا، کمزور گھر مکڑی کا ہے قرآن کا معجزہ دیکھیں، ایک جملے میں ہی اس گھرانے کی پوری کہانی بیان کر دی کہ “بے شک گھروں میں سے سب سے کمزور گھر عنکبوت کا ہےاگر یہ(انسان) علم رکھتے۔ ”انسان مکڑی کے گھر کی ظاہری کمزوری کو تو جانتے تھے، مگر اس کے گھرکی معنوی کمزوری یعنی دشمنی اور خانہ جنگی سے بے خبر تھے۔ اب جدید سائنس کی وجہ سے اس کمزوری سے بھی واقف ہو گئے، اس لیے اللہ نے فرمایا اگر یہ علم رکھتے یعنی مکڑی کی
گھریلو کمزوریوں اور دشمنی سے واقف ہو تے۔ اس سب کے باوجود اللہ تعالی نےایک پوری سورت کانام اس بری خصلت والی کیڑے کے نام پر رکھا حالانکہ اس سورت کے شروع سے آخرتک گفتگو فتنوں کے بارے میں ہے۔سورۃ کی ابتدا یوں ہے :” کیا لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ اس بات پر چھوٹ جائیں گے کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایمان لایا ہے اور ان کو آزمایا نہیں جائے گا” اور فرمایا “لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں ۔جو کہتے تو ہیں کہ ہم نے ایمان لایا ہےمگر جب ان کو اللہ کی راہ میں اذیت دی جاتی ہے، تو لوگوں کی آزمائش کو اللہ کے عذاب کی طرح سمجھتے ہیں۔”ذہن میں یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ مکڑی کا فتنوں اور آزمائشوں سے کیا تعلق ہے؟ درحقیقت، فتنے، سازشیں اور آزمائشیں بھی مکڑی کی جال کی طرح پیچیدہ ہیں اور انسان کے لیے ان کے درمیان تمیز کرنا ان کو بے نقاب کرنا آسان نہیں ہوتا۔ مگر اللہ مدد کرے تو یہ کچھ بھی نہیں ہوتے۔