انسانی تاریخ میں پہلا انوکھا اور شرمناک کام : خود ساختہ ڈاکٹر اپنے ہی مادہ منویہ(تولیدی مادے) کو واپس اپنے جسم میں انجکشن کے ذریعے لگاتا رہا ۔۔۔اسکا اصل مقصد کیا تھا ؟ جان کر آپ سر پکڑ لیں گے
کچھ لوگ اپنے مختلف امراض کے سلسلے میں اپنے ڈاکٹر خود بن جاتے ہیں ۔ مختلف دواؤں سے علاج تو کوئی ایسی غیر معمولی بات نہیں تھی ، کئی لوگوں کو اپنے ہی تجویز کردہ علاج اور دواؤں سے آفاقہ بھی ہو جاتا ہے اور کئی خود اپنے ہاتھوں موت کے منہ میں بھی پہنچ جاتے ہیں
مگر حال ہی میں آئرلینڈ کے ڈاکٹروں کے سامنے ایک ایسا کیس آیا ہے جو انسانی تاریخ میں پہلے کبھی دیکھا اور نہ سنا گیا ۔ آئرش میڈیکل جرنل نامی رسالے میں
شائع ایک رپورٹ میں آئرلینڈ کے ایڈیلیڈ اینڈ میتھ ہسپتال کی ڈاکٹر لیزا ڈن نے بتایا کہ ان کے پاس ایک ایسا مریض آیا جسے کمر کے نچلے حصے میں شدید درد کی شکایت تھی۔ مریض نے بتایا کہ اسے کئی ہفتوں سے یہ شکایت ہے، جو کہ بھاری وزن اٹھانے کے بعد بڑھ گئی۔ مریض کے معائنے کے دوران ڈاکٹر نے مریض کی دائیں بازو پر ابھار دیکھا۔ وجہ پوچھنے پر مریض نے بتایا کہ گزشتہ اٹھارہ ماہ سے وہ ہر مہینے اپنے ہی مادہ منویہ کا انجیکشن خود کو لگاتا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا
ہے کہ اکثر لوگ گیسولین، پارہ، کویلہ یا ایسڈ جیسی چیزوں کے انجیکشن خودکشی کے لیے لگاتے ہیں، لیکن وہ اس بات پر حیران تھے کہ یہ شخص مادہ منویہ کا انجکشن لگا کر کیا حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔ رپورٹس کے مطابق یہ خون کی رگوں میں مادہ منویہ کا انجیکشن لگانے کا پہلا واقعہ تھا ۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ اس معاملے سے یہ سبق حاصل کیا جا سکتا ہے کہ بغیر جانے بوجھے کسی بھی چیز کا انجیکشن لگانا جسم کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ مریض کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ ہسپتال میں چند روز علاج کے بعد جب وہ شخص بہتر محسوس کرنے لگا تو اسے گھر بھیج دیا گیا۔