مدینہ کی فلاحی ریاست کیا ہے اور کس طرح بن سکتی ہے؟مولانا طارق جمیل نے سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر وہ بات بتادی جس پر عمل کرکے ہی عمران خان سرخرو ہوسکتے ہیں
معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کا کہنا ہے کہ مدینہ کی فلاحی ریاست کیلئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا پر عمل ضروری ہے جس کے تین حصے امن، معیشت اور علم ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے منعقد کرائے جانے والے بڑھتی ہوئی آبادی پر سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ کرے گا تو اللہ لیکن حکمران کی نیت کا اثر ضرور پڑتا ہے اور یہ پہلا حکمران ہے جس نے مدینے کی فلاحی ریاست کا تصور پیش کیا ، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں،جب کرنا اللہ نے ہے تو طارق جمیل کیا اور عمران خان کیا؟ ۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ حضرت ابراہیمؑ کی دعا کے تین حصے فلاحی ریاست کیلئے ضروری ہیں،اس دعا کا پہلا حصہ امن ہے،امن والی ریاست اس وقت بنتی ہے جب نظام عدل مضبوط ہو،پولیس مضبوط ہو ، اس پر سیاسی لوگوں کا جب تک تسلط رہے گا تب تک انصاف نہیں مل سکتا،ہمارا قانون بہت کمزور ہے ،ایک کیس کا فیصلہ کرنے میں کئی کئی سال لگ جاتے ہیں،اب اس کمی کو دور کیسے کیا جائے؟یہ ہمارے جج صاحبان بہتر طور پر جانتے ہیں،ہمارے جج صاحبان بہت نیک ہیں ان کے ذمے جو کام نہیں ہیں وہ بھی کرتے رہتے ہیں۔
مولانا طارق جمیل نے کہا حضرت ابراہیمؑ کی دعا کا دوسرا حصہ پھل ہے، انہوں نے اللہ سے مانگا” اے اللہ اس ملک کو پھل کھلا“۔ مولانا طارق جمیل نے پھل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پھل کا مطلب معیشت ہے،معیشت تب مضبوط ہوتی ہے جب تاجر انفرادی سطح پر جھوٹ نہ بولے اور حکومتی سطح پر سود کو نکالا جائے،ہر وہ شق جس سے پیسہ چند ہاتھوں میں آجائے اسے ختم کیا جائے۔مولانا طارق جمیل نے بتایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا میں تیسری بات علم ہے،ملک میں ایک شخص ایسا ہو جو علم سے آشنا کرے اور قوم کے اخلاق کو درست کرے،علم اوپر کی دونوں باتوں کی ماں ہے ایسا علم ہونا چاہیے جو انفرادی سطح پر ایک چور کو چوری سے روکے۔