کیونکہ یہ کپتان کا پاکستان ہے ۔۔۔ ملک ریاض کے خلاف غیر قانونی قبضہ کیس اراضی میں سپریم کورٹ سے دل خوش کر دینے والی خبر آ گئی
عدالت عظمیٰ میں بحریہ ٹائون کیخلاف زیر سماعت چار مختلف مقدمات میں بحریہ ٹائون نے ایک متفرق درخواست کے ذریعے بحریہ ٹائون کراچی ،اسلام آباد ،راولپنڈی اور مری کی اراضیوں کیلئے سپریم کورٹ کو8سال میں مجموعی طور پر4 سو85 ارب روپے ادا کرنے کی نئی پیشکش کی ہے،
بحریہ ٹائون کے وکیل،بیرسٹر علی ظفر کے ذریعے منگل کے روز دائر کی گئی نئی متفرق درخواست میں بحریہ ٹائون انتظامیہ نے بحریہ ٹائون کراچی، راولپنڈی،اسلام آباد اورمری کی اراضیوں کے عوض یہ نئی پیشکش کی ہے۔ یاد رہے کہ بحریہ ٹائون کیس کی سماعت آج بروز بدھ ہوگی۔واضح رہے کہ پریم کورٹ میں مارگلہ ہلز میں درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کی تجاوزات کا تذکرہ ہوا تو چیف جسٹس نے ملک ریاض کو آئندہ سماعت تک ایک ہزار ارب
روپے کے بندوبست کرنے کا حکم دیا جس پرملک ریاض نے جواب دیاکہ میرے پاس تو سو ارب بھی نہیں ہیں۔سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز میں درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سرکاری اراضی پر قبضے کا ذکر ہوا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بحریہ انکلیو نے بہت ساری سرکاری اراضی گھیر رکھی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا بحریہ ٹاؤن کا دفتر بھی نیشنل پارک کی زمین پر قائم ہے۔ چیف جسٹس نے ملک ریاض سے استفسار کیا ملک صاحب کیا آپ کے پاس ایک ہزار ارب روپے ہیں، آئندہ سماعت پر ایک ہزار ارب کا بندوبست کرکے آئیں۔اس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے پاس
ایک ہزار ارب تو کیا ایک سو ارب بھی نہیں۔ ایک ہزار ارب تو امریکہ کے پاس بھی نہیں ہوگا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کے پاس پیسہ نہیں تو کس کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کا پیسہ ملک ریاض کے پاس ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے ملک ریاض نے جواب دیاکہ میرے پاس حلال کا پیسہ ہے،حرام کا نہیں۔ انہوں نے عدالت سے 20 منٹ دینے کی استدعا بھی کی۔