مرد اپنی پسند کی لڑکیوں کی شکل والی گڑیائیں بنوانے لگے،

فحاشی اور بے حیائی کی صنعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے ایک اور قدم آگے بڑھایا تو ایسی جنسی گڑیاو¿ں کی تیاری شروع کردی گئی جنہیں کسی بھی انسان کی ہوبہو نقل بنایا جا سکتا ہے۔ہوس کے مارے ان گڑیائوں کے شوقین افراد نے اب اس ٹیکنالوجی کا ایک ایسا شیطانی استعمال بھی شروع کردیا ہے کہ جو انتہائی بیہودہ اور غیر اخلاقی تو ہے ہی ساتھ ایک سنگین جرم بھی ہے۔

جنسی گڑیا بنانے والی ایک کمپنی کے سربراہ نے بتایا ہے کہ مرد اپنی پسند کی کسی بھی لڑکی کی تصویر کمپنی کو بھیج کر اس کی شکل و صورت کی گڑیا بنوا لیتے ہیں ، جبکہ اکثر اوقات اس لڑکی کو معلوم بھی نہیں ہوتا کہ انٹرنیٹ سے اس کی تصویر چوری کرکے اس کی شکل کی جنسی گڑیا بنوالی گئی ہے۔ کمپنی کے سربراہ جیڈ سٹینلی نے اخبار ڈیلی سٹار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے کسٹمر انہیں اپنی پسند کی کسی بھی لڑکی کی تصویر لے کر بھیج دیتے ہیں اور اس تصویر کے مطابق جنسی گڑیا بنوانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔

جیڈ نے بتایا کہ ایسی بہت سی تصاویر سوشل میڈیا ویب سائٹوں ، جیسا کہ فیس بک ، ٹویٹر ، انسٹاگرام وغیرہ سے لی جاتی ہیں اور ان لڑکیوں کو بالکل علم نہیں ہوتا کہ کوئی اجنبی مرد اُن کی شکل کی جنسی گڑیا تیار کروا کر اپنی ہوس پوری کر رہا ہے۔ جیڈ نے مزید بتایا کہ ہماری کمپنی ہوبہو انسانی شکل کی جنسی گڑیائیں تیا رکرتی ہے لیکن ہم اس بات کو درست نہیں سمجھتے کہ کوئی شخص کسی کی رضا مندی حاصل کیے بغیر اس کی شکل کی جنسی گڑیا تیار کروائے۔ یہ معاملہ ہمارے علم میں آچکا ہے اور ہم اس بارے میں ہر ممکن احتیاط بھی برت رہے ہیں لیکن کچھ دیگر کمپنیاں ایسی ہیں جو بغیر تصدیق کے بھیجی گئی کسی بھی تصویر کے مطابق جنسی گڑیا بنا دیتے ہیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.