مردوں کا وہ جنسی مسئلہ جس کے بعد غسل لازم نہیں ہوتا،شریعت کیا کہتی ہے ،ہر مرد کو یہ جان لینا چاہئے
ناپاکی کے بعد مسلمانوں پر غسل واجب ہوتا ہے ۔جنسی معاملات میں بھی شریعت ایسے امور پر واضح جواب دیتی ہے کہ ایک مسلمان کو کس صورت حال میں کیا کرنا چاہئے۔ خاص طور پر مردوں کو یہ مسئلہ زیادہ پیش آتا ہے ،وہ جب کوئی جنسی منظر دیکھ لیں تو ان کی منی خارج ہوجاتی ہے ،موجودہ دور میں جب بے حیائی بہت زیادہ عام ہوچکی ہے تو نوجوان کیا بوڑھے بھی اس اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوچکے ہیں جس سے انکی جنسی حسیات کمزور ہوئے چلی جارہی ہیں اور وہ اپنے اوپر اختیار کھورہے ہیں ،یہ صورت حال ان کی جنسی بیماری کی علامت نظر آتی ہے۔اس میں کوئی شبہ نہیں بلکہ اس بارے اسلام نے وا ضح طور پر ہدایت دی ہے کہ ہر کسی کو اپنی جسمانی پاکیزگی کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ ذہنی ،بصری پاکیزگی کا بھی لازمی خیال رکھنا چاہئے۔لیکن مسلمان موجودہ اخلاقی گراوٹ کے زمانہ میں اسکا شکار ہوچلے ہیں۔حالات چاہے جیسے بھی ہوں ،اس فطری عمل کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی منظر دیکھنے سے منی خود بخودخارج ہو جائے تو کیا غسل واجب ہوجاتا ہے ؟ اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب ادارہ منہاج القران کے فتوی آن لائن میں مفتی شبیر قادری نے دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب منی شہوت کے ساتھ خارج ہو تو اس کا خروج قوت اور جست کے ساتھ ہوتا ہے، جس کے بعد انتشار ختم ہوجاتا ہے۔ منی کے خروج سے غسل واجب ہوتا ہے۔ جب بیماری، بوجھ اٹھانے یا چوٹ لگنے کی وجہ سے منی نکلی ہو تو وہ اچھل کر خارج نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں غسل واجب نہیں ہوتا۔ اسی طرح شہوت کے ساتھ مذی خارج ہونے سے بھی غسل واجب نہیں ہوتا۔ مذی کے خروج کے وقت وہ شہوت یا لذت حاصل نہیں ہوتی جو منی کے نکلنے سے حاصل ہوتی ہے۔ مذی کے اخراج سے غسل واجب نہیں ہوتا، صرف وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
شہوت کے ساتھ مطلقاً منی کا نکلنا ناقضِ غسل ہے اور اس کی وجہ سے غسل واجب ہوجاتا ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے ’’
پانی کا استعمال پانی نکلنے سے ہے (یعنی غسل اس صورت میں واجب ہوگا جب انزال ہو)‘‘
اس لیے پانی یعنی مادہ منویہ کے انزال سے پانی یعنی غسل واجب ہوجاتا ہے۔ یہ حکم مطلق ہے، اس میں کسی خاص مقدار کی قید نہیں۔ لہٰذا جب منی شہوت کے ساتھ نکلے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ۔