اچھا تو اصل کہانی یہ تھی: ہم نے دھرنا کیوں ختم کیا ؟ مولوی خادم حسین رضوی کا دنگ کر ڈالنے والا مؤقف سامنے آ گیا
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی نے ’ درآمدی لبرلز‘ کے نام اہم پیغام جاری کردیا۔اپنے ایک ٹویٹ میں علامہ خادم رضوی نے کہا ” کئی درآمدی لبرلز پچھلے دو چار دن بہت بغلیں بجاتے رہے اور ان کی باچھیں کھلے جارہی تھیں کہ ،
بس ابھی تصادم ہوا، یاد رہے یہ ہماری زمین،ہماری مٹی ومدفن ہے،یہ ملک، یہ لوگ، یہ ادارے ہمارے اور ہم ان کے ہیں، اس اسلام کے قلعہ پاکستان کے ایک ذرے کی حفاظت کو ہم اپنی ایک ہزار زندگیاں بھی قربان کر دیں“۔ خیال رہے کہ تحریک لبیک کی جانب سے کیے جانے والے حالیہ احتجاج میں بعض جگہوں پر ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے جن میں سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ سوشل میڈیا پر پرتشدد مظاہروں کی ویڈیوز اور تصاویر بہت تیزی کے ساتھ وائرل ہوئیں اور
تحریک لبیک کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کے لبرل حلقوں کی جانب سوشل میڈیا پر ریاست کو طاقت کے استعمال کے مشورے دیے گئے لیکن حکومت نے مذاکرات کے ذریعے احتجاج ختم کرادیا تھا، ممکنہ طور پر اسی تناظر میں علامہ خادم رضوی کی جانب سے یہ ٹویٹ کی گئی ہے۔ جبکہ دوسری جانب وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کے سوال پر کوئی واضح جواب نہیں دیا، وفاقی وزیر مذہبی امور نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو معاملہ عدالت میں چلا جائے تو حکومت اس کیس،
میں معاونت کر سکتی ہے، فیصلہ تو عدالت کا ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ جن پر ایف آئی آر درج ہو چکی ہے ان پر قانونی طریقہ کار اختیار کریں گے، پروگرام کے دوران تحریک لبیک کے علامہ فاروق نےکہا کہ معاہدے میں طے پایا تھا کہ حراست میں لیے گئے افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے گا اور دو تین دن میں مقدمات بھی ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے معاہدے پر عمل ہو گا۔ جب پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ اس معاہدے پر عملدرآمد کب ہو گا تو اس کے
جواب میں وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ جلد ہی اس پر عملدرآمد ہو گا، اس موقع پر علامہ فاروق الحسن قادری نے کہا کہ حکومت کے ساتھ طے یہ ہوا ہے کہ اس پر سات دن کے اندر عملدرآمد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاہدے پر عمل نہ کیا گیا تو ہم بھی یہاں ہیں حکومت بھی یہاں ہے اور سڑکیں بھی یہیں ہیں۔واضح رہے کہ طے پا جانے والے معاہدے میں کہا گیا کہ آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کارروائی کی جائے گی، اس کے علاوہ فیصلے پر
نظرثانی کے لیے اپیل دائر کی جائے گی، اس معاہدے کی شقوں کے مطابق آسیہ مسیح کے مقدمے میں نظرثانی کی اپیل دائر کر دی گئی ہے جو کہ مدعا علیہان کا قانونی حق و اختیار ہے، جس پر حکومت معترض نہ ہو گی، آسیہ مسیح کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی، آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف تحریک میں اگر کوئی شہادتیں ہوئی ہیں ان کے بارے میں فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف 30 اکتوبر اور اس کے بعد جو گرفتاریاں ہوئیں ان افراد کو فوراً رہا کیا جائے گا، اس کے علاوہ اس واقعے کے دوران جس کسی کی بلاجواز دل آزاری یا تکلیف ہوئی ہو تو تحریک لبیک معذرت خواہ ہے۔ وفاقی حکومت کے ساتھ اس معاہدے پر وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ نورالحق قادری، صوبائی وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت، پیر محمد افضل قادری سرپرست اعلیٰ تحریک لبیک اور محمد وحید نور مرکزی ناظم اعلیٰ تحریک لبیک کے دستخط ہیں۔