پاک فوج اور اعلیٰ عدلیہ کے خلاف بیان داغ کر مولوی خادم رضوی نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار لی ، مولوی جی کی سیاست کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن کر دینے والی خبر آ گئی
تحریک لبیک کی قیادت کے خلاف کارروائی کے لیے آن لائن پٹیشن دائر کی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق 70000پاکستانیوں نے آن لائن پٹیشن پر دستخط کیے ۔ مولوی خادم رضوی کے خلاف پٹیشن نفرت انگیز تقاریر کرنے پر جمع کروائی گئی ہے ۔ ٹویٹر اکائنٹ حکومت نے بلاک نہیں کیا بلکہ عوام نے پٹیشن سائن کی تھی ۔
جبکہ دوسری جانب توہین رسالت کیس میں آسیہ مسیح کی رہائی کے خلاف احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات میں دھرنا قیادت اور سیکڑوں مظاہرین کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیے گئے۔اسلام آباد میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں مختلف تھانوں میں مظاہرین اور ان کی قیادت کیخلاف چار مقدمات درج کرلیے گئے جن میں انسداد دہشت گردی سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ دو مقدمات تھانہ شہزاد ٹاؤن
جبکہ ایک تھانہ آئی نائن اور ایک بھارہ کہو میں درج کیا گیا ہے۔اسلام آباد میں دھرنوں کے دوران گرفتار کئے گئے سات افراد کو جیل بھجوا دیا گیا ہے اور تھانہ شہزاد ٹاوٴن پولیس نے چار افراد کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔ ان ملزمان کو ترامڑی چوک میں احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا جہاں جھڑپ میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔گوجرانوالہ میں پولیس نے مختلف مذہبی جماعتوں کے 9 نامزد اور 2500 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایف آئی آر میں تحریک لبیک کے رہنما ڈاکٹر اشرف جلالی، ماربل ایسوسی ایشن کے صدر گلزار احمد، جے یو آئی ف کے نائب صدر قاضی کفایت الله اور رہنما بابر رضوان باجوہ،
جماعت اسلامی کے سٹی امیر مظہر اقبال رندھاوا اور رہنما فرقان بٹ، جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما مشتاق چیمہ، وفاق المدارس کے جواد قاسمی بھی نامزد ملزم ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے دو نومبر کو شیرانوالہ باغ میں اجتماع میں تقاریر کے دوران متنازع الفاظ استعمال کیے۔وفاقی حکومت کی ہدایت پر کراچی میں بھی سڑکیں بند کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ شہر کے مختلف تھانوں میں نامعلوم افراد کے خلاف اب تک 10 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔فیروزوالہ کے
علاقے فیض پور میں پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 16 نامزد مذہبی رہنماؤں سمیت 416 افراد پر دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ایف آئی آر کے مطابق شرپسند افراد نے ڈی ایس پی فیروز والہ کامران زمان سمیت 33 پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی کا بازو اور ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ کامران زمان کی سرکاری گاڑی سمیت چار گاڑیاں بھی نذر آتش کردی گئیں۔ مظاہرین نے عدلیہ
اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔جہلم میں بھی تحریک لبیک کے 17 نامزد اور 60 نامعلوم کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے دھرنے کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے والے شرپسند عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔