امریکی سفارتخانے کاافتتاح کردیا گیا، احتجاج کرتے اس معذور شخص کو اسرائیلی فوجی نے شہید کر دیا لیکن یہ معذور کس طرح ہوا تھا؟ جان کر آپ کیلئے آنسو روکنا ناممکن ہو جائے گا

اسرائیلی فوج نے امریکی سفارتخانے کے افتتاحی کے موقع پر غزہ میں احتجاج کرنے والے معصوم فلسطینیوں پر گولیاں کی برسات کر دی جس کے باعث 39 سے زائد افراد شہید ہو گئے ہیں تاہم دو روز قبل اسرائیلی فوج کے سنائپر نے احتجاجی ریلی کے دوران اس شخص کو ٹارگٹ کرتے ہوئے گولی ماری اور شہید کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح کے خلاف فلسطینی کئی روز سے سراپا احتجاج ہیں جن پر اسرائیلی فوج ظلم کے پہاڑ توڑنا جاری رکھے ہوئے تاہم ہفتے کے دن غزہ میں احتجاجی ریلی نکالی جارہی تھی جس دوران اسرائیلی سنائپر نے ’فادی ابو صلاح‘ کو مبینہ طور پر ٹارگٹ کرتے ہوئے گولی چلائی اور اسے شہید کر دیا ۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 29 سالہ یہ جوان شخص اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے 2008 میں فضائی کارروائی کے دوران معذور ہو گیا تھا لیکن اس نے اپنی آواز دبنے نہیں دی بلکہ معذوری کے باوجود اپنے وطن کی آزادی کیلئے جدو جہد کو جاری رکھا ۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب اسرائیلی فوجیوں نے کسی معذور شخص کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا ہو ، اس سے قبل 29 سالہ ابراہیم ابو تھورایا جو کہ دس سال قبل معذور ہو گیا تھا اسے بھی غزہ پٹی پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج نے شہید کر دیا تھا ۔اس کیس کی ابتدائی تحقیقات میں اسرائیلی فوجیوں نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے براہ راست اسے ٹارگٹ کرتے ہوئے نشانہ نہیں بنایا تھا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.