کتنے فیصد میاں بیوی ایک دوسرے کی انٹرنیٹ پر مصروفیات کی مسلسل جاسوسی کرتے ہیں؟
میاں بیوی کا تعلق باہم بھروسے اور اعتبار کا متقاضی ہوتا ہے لیکن یہ بات بیک وقت حیرت اور تشویش کا باعث ہے کہ آج کل کے دور میں شادی شدہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک حیات کی مسلسل جاسوسی میں لگی ہوئی ہے۔
گلف نیوز کے مطابق سائبر سکیورٹی سے متعلقہ معاملات کی تحقیق کرنے والے ادارے کیسپر سکائی لیب کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں 36 فیصد افراد اپنے شریک حیات کی آن لائن جاسوسی کررہے ہیں۔ ایسے جوڑے جن کے درمیان پہلے ہی صورتحال کشیدہ ہے ان میں سے تقریباً 45 فیصد شریک حیات کی آن لائن جاسوسی کرتے ہیں۔ تحقیق میں یہ دلچسپ بات بھی سامنے آئی کہ تقریباً 60 فیصد افراد اپنے پاسورڈ اور پن کوڈ شریک حیات کو دے دیتے ہیں کیونکہ وہ اپنی پرائیویسی سے زیادہ اپنے باہمی تعلق کی فکر کرتے ہیں۔
شریک حیات کی جاسوسی کرنے والے اسے کیوں ضروری خیال کرتے ہیں، اس موضوع پر بات کرتے ہوئے بھارت سے تعلق رکھنے والے اکاﺅنٹنٹ حنیف محمد کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ وقتاً فوقتاً وہ اپنی اہلیہ کے موبائل فون اور سوشل میڈیا اکاﺅنٹس کا معائنہ کرتا رہتا ہے۔ اس کا کہنا تھا ”میں اپنی اہلیہ پر بھروسہ کرتا ہوں کہ وہ کوئی غلط کام نہیں کرے گی لیکن ہو سکتا ہے کہ کسی وقت وہ غلط رویے کی جانب مائل ہوجائے اس لئے میرا خیال ہے کہ شفافیت ہی بہتر ہے۔ میں اس لئے ایسا کرتا ہوں کہ بہت سے شکاری آن لائن موجود ہیں۔ یہ لوگ دوسروں کو اپنی جانب لبھاسکتے ہیں۔ میں اپنی بیوی کے تمام فیس بک میسجز چیک کرتا ہوں تاکہ پتہ چلاسکوں کہ کوئی اس کی جانب پیش قدمی تو نہیں کررہا۔ میرے خیال میں اس میں کوئی غلط بات نہیں۔ فیس بک پر خواتین کو اجنبیوں کی جانب سے بہت زیادہ میسجز اور فرینڈ ریکویسٹ آتے ہیں۔ میں اس کے جوابات پر نظر رکھنا چاہتا ہوں کیونکہ میں اس کا تحفظ کرنا چاہتا ہوں۔“