آپ کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلے گا۔۔۔۔ جیف جسٹس نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس کسے دیئے؟ ناقابل یقین خبر آگئی
اصغرخان کیس میں سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستا ن کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی ،سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس آف پاکستا ن نے
مرزا اسلم بیگ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلے گا،سابق آرمی چیف کا مقدمہ فوجی عدالت بھیج دیا ہے ،اس پر مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ اس وقت کے آرمی چیف نے میرا مقدمہ چلانے سے انکار کیا،میری درخواست ہے کہ میرا مقدمہ آپ سنیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ درخواست دیں،ہم جائزہ لیں گے،ہمارا مقصد کسی کی تضحیک نہیں ہے،ہم اصغرخان کیس کی آئندہ سماعت لاہورمیں کریں گے،آپ وہاں پیش ہوں۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس نظرثانی درخواستوں کی سماعت
کی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اصغرخان کیس کا فیصلہ اکتوبر دوہزار بارہ میں آیا۔ اب تک عملدرآمد کیوں نہیں کیاگیا۔ اٹارنی جنرل نے جواب کیلیے دودن کی مہلت مانگی تاہم چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دودن نہیں رات ساڑھے دس بجے تک معلوم کرکے عدالت کو آگاہ کریں۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے نظرثانی درخواستیں منظورکیں تو فیصلہ کالعدم ہوجائے گا۔ عدالت فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے والے ذمہ داروں کا تعین بھی کرے گی۔ سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ ایسا کوئی کام نہیں کیا جو ادارے کیخلاف ہو
بطور آرمی چیف کوئی حکم نہیں دیا۔ پیسوں کی تقسیم سے مجھے کچھ نہیں ملنا تھا۔ مرزا اسلم بیگ نے مزید کہا کہ یونس حبیب سندھ رجمنٹ سنٹر کا کنٹریکٹر تھا جس نے رجمنٹ سنٹر کو مسجد عطیہ کی اور اس کے علاوہ یونس حبیب سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے مرزا اسلم بیگ اور اسددرانی کی نظرثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اصغرخان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل بتائیں حکومت نے اصغرخان کیس پر عملدرآمد کیلیے کیا اقدامات کیے۔ سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔(ف،م)