موٹر وے پر لینڈنگ اور ٹیک آف کیوں کیا جاتا ہے اور کن چیزوں کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے ؟ جانئے
گزشتہ روز پاکستان کی مرکزی شاہراہ موٹر وے تقریبا چھ گھنٹوں کے لیے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی تھی جہاں پاک فضائیہ کے طیاروں نے ایمرجنسی لینڈنگ اور ٹیک آف کا کامیاب مظاہرہ کیا ۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایسا ہر سال کیا جاتا ہے اور یہ کرنے کا بنیادی مقصد فضائیہ کے پاس موجود باقاعدہ رن ویز کے علاوہ مناسب ہموار قطعاتِ زمین پر کسی بھی ہنگامی صورتحال کے نتیجے میں طیاروں کو اتارنے، فضا میں واپس بلند کرنے، دوبارہ مسلح اور ایندھن بھرنے کی صلاحیت کو جانچنا ہے۔
سابقہ ایئر مارشل مسعود اختر کا کہنا تھا ہر قسم کے طیاروں بشمول جنگی جہازوں میں ‘لوڈ کلاسیفیکیشن نمبرز’ ہوتے ہیں اور باقاعدہ رن ویز کے علاوہ جنگی طیارے کی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے کسی سطح کے انتخاب سے قبل ان نمبرز کو ملحوظِ خاطر رکھا جاتا ہے۔ایک مکمل طور پر لوڈڈ (مسلح) جنگی جہاز کا وزن تیس سے پچاس ہزار پاو¿نڈ تک ہو سکتا ہے جبکہ ایئر بس کا وزن کم و بیش ایک لاکھ پاو¿نڈ تک ہوتا ہے۔ طیارے کے لوڈ کلاسیفیکیشن نمبر کے حساب سے لینڈنگ اور ٹیک آف کی سطح کو اتنا ہی مضبوط، لمبا اور چوڑا ہونا چاہیے۔انھوں نے بتایا کہ عمومی طور پر طیارے کو لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے نو سے 10 ہزار فٹ (یا کم و بیش تین کلو میٹر) لمبی جبکہ 150 فٹ چوڑی سطح درکار ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ رن ویز کے علاوہ پاکستان کی فضائیہ کے پاس موٹر وے ہی ایسی جگہ ہے جہاں یہ کام ہو سکتا ہے اور پاکستانی فضائیہ تقریباً گذشتہ 10 برسوں سے موٹر ویز کو اس قسم کی مشقوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔