”ہم نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ پچھلی بار جب ہم نے مقتدر حلقوں کی بات نہیں مانی تھی تو ہماری۔۔۔“ ایم کیو ایم کے رہنماءنے تحریک انصاف کے ساتھ حکومت بنانے کی اصل وجہ بتا دی
عام انتخابات میں جیت کے باوجود تحریک انصاف کے پاس قومی اسمبلی میں اتنی نشستیں نہیں تھیں کہ حکومت بناسکتی اور مرضی کی قانون سازی کر سکتی۔ اس کے لیے اسے مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم پاکستان جیسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرنا پڑا، جن کے متعلق ماضی میں تحریک انصاف کے رہنماء، بشمول عمران خان، کیا کچھ نہیں کہتے رہے۔ خاص طور پر تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے اتحاد
کو تو کہنے والے آگ اور پانی کا ملاپ قرار دے رہے ہیں اور اس پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ اتحاد کسی اور کے کہنے پر ہوا۔ اب ایم کیو ایم کے ایک رہنماءنے اس اتحاد کی اصل وجہ بتا دی ہے۔ ڈیلی ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اس رہنماءنے بتایا کہ ”ہم نے 2015ءمیں ہونے والے سینیٹ چیئرمین کے انتخابات میں ’مقتدر حلقوں‘ کی مرضی کے خلاف پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا اور اس کے امیدوار رضاربانی کو ووٹ دیئے جس پر ہم زیرعتاب آ گئے۔اب ہم نہیں چاہتے کہ دوبارہ ان مقتدر حلقوں کے قہر کا نشانہ بنیں۔“
ایم کیو ایم رہنماءنے مزید کہا کہ ”ہمارے اس وقت کے پارٹی سربراہ الطاف حسین کو مقتدر حلقوں نے ہدایت کی تھی کہ وہ پیپلزپارٹی کے امیدوار رضاربانی کی حمایت مت کریں لیکن انہوں نے ان کی نہیں مانی تھی۔ اس کے بعد بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ آ گئی، نائن
زیرو پر چھاپہ پڑ گیا اور سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کا ویڈیو بیان سامنے لے آیا گیا۔ یہ سب کچھ ان طاقتور حلقوں کا حکم نہ ماننے کے بعد یکے بعد دیگرے ہوا۔ اب ہم دوبارہ ان طاقتور لوگوں سے تصادم نہیں چاہتے چنانچہ ہم نے حکومت سازی میں تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔“