ملک میں پراسرار بیماری پھیل گئی
صوبائی وزیرصحت کا کہنا ہے کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں اس وقت 28 ہزار لشمینیا کے متاثرہ کیسز ہیں جب کہ بندوبستی علاقوں میں 3 ہزار کیسز ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیراعلی خیبر پختون خوا محمود خان کی زیر صدارت نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ جنوبی وزیرستان میں لشمینیا نامی پراسرار بیماری پھیل چکی ہے، اگر بروقت انتظامات نہ کیے گئے تو بیماری وبا کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔
وزیر اعلی محمود خان نے جنوبی وزیرستان میں لشمینیا بیماری کے تیزی سے پھیلنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ صحت سے موجودہ صورتحال پر رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جنوبی وزیرستان سے منسلک شہروں اور پشاور سے ڈاکٹروں کی ٹیمیں فوراً پہنچائی جائیں، اور لشمینیا کے مرض سے نمٹنے کے لیے موجود 30 ہزار انجیکشن فوری طور پر جنوبی وزیرستان پہنچائے جائیں۔ محمود خان کاکہنا تھا کہ مچھروں سے بچنے والی جالیاں، اسپرے، اور دیگر آلات فوری طور پر مہیا کی جائیں، اور عوام میں لشمینیا کے مرض سے بچنے کے لیے آگاہی مہم چلائی جائے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ مروت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وزیراعلی نے لشمینیا مرض کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، اب ہمیں یہ اختیار مل گیا ہے کہ لوکل مارکیٹ سے ادویات خرید سکیں گے، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں اس وقت 28 ہزار لشمینیا کے متاثرہ کیسز ہیں جب کہ بندوبستی علاقوں 3 ہزار کیسز ہیں۔
صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ ہمیں 30 ہزار گلوکین ٹائم انجکشن موصول ہوگئے ہیں، اور تمام انجکشن جنوبی وزیرستان کے لیے روانہ کردیئے گئے۔