ملا فضل اللہ مارے جانے سے پہلے کہاں کہاں چھپتا رہا؟ پاکستان کی کس خفیہ ایجنسی نے دشمن نمبر ون کو ٹریک کیا؟ اندرونی کہانی میں اہم انکشافات
ملا فضل اللہ کی ہلاکت، پاکستان کی پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی کے سپیشل ٹریکنگ سیکشن نے اہم کردار ادا کیا،ایک قومی روزنامے کے لاہور سے رپورٹر جواد آر اعوان کی رپورٹ کے مطابق ملک کی پریمیئر انٹیلی جنس کے سپیشل ٹریکنگ سیکشن نے ملا فضل ﷲ کو افغان صوبے کنڑ میں دوسری دفعہ ٹریک کیا اور اس ایجنسی کی بروقت اور قابل عمل انفارمیشن پر ایک کامیاب ڈرون سٹرائیک میں کالعدم ٹی
ٹی پی چیف مارا گیا۔ سکیورٹی ذرائع نے رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فضل اﷲ صوبہ کنڑ میں نئے تیار کئے جانے والے خودکش بمباروں کو پاکستان میں دہشتگردی کے ایک بڑے منصوبے کے لئے لانچ کرنے کا ٹاسک دینے آ رہا تھا، فضل اﷲ چار سے زائد سیکنڈ لائن ٹی ٹی پی دہشتگردوں کے ساتھ ایک امریکن ساخت کی ہموی جیپ میں اس کمپائونڈ کے قریب پہنچا تھا جہاں اسے نئے تیار کئے گئے خودکش بمباروں اور ٹی ٹی پی کے جاوید سواتی سے ملاقات کرنا تھی،حملے میں
چار سے زائد ٹی ٹی پی سیکنڈ لائن دہشتگرد بھی مارے گئے اور کمپائونڈ میں 6 سے زائد خودکش بمبار اور جاوید سواتی بھی مارا گیا۔ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق فضل اﷲ داعش، جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کے پاکستان میں الیکشن 2018 کو نشانہ بنانا چاہتا تھا ۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پریمئیر انٹیلی جنس ایجنسی کے سپیشل ٹریکنگ سیکشن نے اسی سال مارچ میں ملا فضل اﷲ کو صوبہ کنڑ کے ایک بارڈر قصبے سریشا سلطان شاہ میں ٹریک کیا تھا۔ انہوں
نے بتایا ملا فضل اﷲ پہلی ڈرون سٹرائیک میں بچ نکلنے کے بعد جلال آباد اور کابل میں بھارتی ایجنسی را کے زیر استعمال افغان سکیورٹی سروس این ڈی ایس کے سابق افسران کے سیف ہائوسز میں رہا، دوسری ڈرون سٹرائیک سے ایک دن پہلے ملا۔فضل اﷲ اپنے چار سے زائد دہشتگرد کمانڈروں کے ساتھ کابل کے سیف ہائوس سے جلال آباد کے سیف ہائوس پہنچا اور وہاں سے وہ کنڑ کے لئے روانہ ہوا اور ڈرون حملے میں مارا گیا۔ سینئر انٹیلی جنس آفیشلز نے اس نمائندے کو بتایا
آپریشن ضرب عضب کا بڑا انٹیلی جنس آپریشن کمانڈر کلبھوشن کو پکڑنا تھا جس کے بعد اسکا ایک بڑا نیٹ ورک غیر موثر بنا دیا گیا جبکہ آپریشن ردالفساد کا بڑا انٹیلی جنس آپریشن ٹی ٹی پی چیف کا خاتمہ ہے ، ان کا یہ بھی کہنا تھا دہشتگردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، ٹی ٹی پی گروپس داعش، جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کر حملے کر افغان سرزمین سے حملے کر سکتے ہیں جس میں وہ الیکشن 2018 کو بھی نشانہ بنانے کے ملا فضل اﷲ کے منصوبے پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے ۔واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات 25 جولائی کو شیڈول ہیں ۔