پاکستان کا وہ واحد حلقہ جہاں پر مسلم لیگ (ن) کو انتخابات 2018ء کے لیے کوئی امیدوار نہ مل سکا۔۔۔۔۔۔ ایسا کیوں ہوا؟ پڑ ھ کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے
نئی حلقہ بندیوں میں وہاڑی کے صوبائی حلقے پی پی 239 کا نمبر تبدیل
کر کے پی پی 236 کر دیا گیا ہے، یہ وہاڑی کا آخری صوبائی حلقہ ہے۔اس حلقے کی سیاست ہمیشہ سے چند ایک جاگیردار خاندانوں کے درمیان ہی گھومتی نظر آتی ہے۔حلقے کا تعارف:الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی سطح کے اس حلقے کی کل آبادی 3 لاکھ 49 ہزار 8 سو 80 افراد پر مشتمل ہے۔ یہاں پر جو بڑی برادریاں آباد ہیں اور کسی بھی امیدوار کو کامیاب ہونے کے لیے جن کے ووٹ حاصل کرنا لازمی ہوں گے اُن میں کھچی، پٹھان، منہیس، خاکوانی، سگو، شاہ صاحبان، مترو، سکڈل اور بھابھے شامل ہیں۔سیاسی پسِ منظر:2002ء کے الیکشن میں یہاں پر ٹوٹل رجسٹرڈ
ووٹوں کی تعداد 1 لاکھ 44 ہزار 7 سو 38 تھی جن میں سے 72 ہزار 6 سو 25 ووٹ کاسٹ ہوئے، کاسٹ ووٹوں میں سے 2 ہزار 3 سو 71 مختلف اعتراضات لگنے کی وجہ سے ریجکٹ ہوئے جبکہ ووٹ کاسٹ کرنے کی شرح 50.18 فیصد رہی۔اس الیکشن میں یہاں پر پاکستان مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان مقابلہ ہوا، جس میں مسلم لیگ کے امیدوار میاں ماجد نواز 37 ہزار 8 سو 54 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ مدمقابل پیپلز پارٹی کے امیدوار جہانگیر احمد خان 21 ہزار 9 سو 76 اور مسلم
لیگ ن کے امیدوار نسیم خان کھچی 8 ہزار 2 سو 60 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔اس الیکشن میں میاں ماجد نواز کی وجہ کامیابی مقامی سطح پر تمام برادریوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے اُن کا ووٹ حاصل کرنا سمجھا جاتا ہے۔2008ء کے الیکشن میں ٹوٹل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 1 لاکھ 65 ہزار 8 سو 42 تھی جن میں سے 79 ہزار 9 سو 16 ووٹ کاسٹ ہوئے، کاسٹ کیے گئے ووٹوں میں سے1 ہزار 3 سو ووٹ مختلف اعتراضات لگنے کی وجہ سے ریجکٹ ہوئے جبکہ ووٹ کاسٹ کرنے کی شرح 48.19 فیصد رہی۔اس الیکشن میں یہاں پر پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ کے درمیان مقابلہ ہوا، جس میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار محمد خان کھچی 42 ہزار 9 سو 69 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے جبکہ اُن کے مدمقابل پاکستان مسلم لیگ کے امیدوار میاں ماجد نواز 27 ہزار
5 سو99 اور پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار نسیم خان کھچی 4 ہزار 5 سو 7 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔سیاسی مبصرین کے مطابق اس الیکشن میں نسیم خان کھچی کی وجہ کامیابی کھچی برادری کا اتحاد اور مضبوط پینل کی تشکیل کو سمجھا جاتا ہے۔یاد رہے کے علاقے میں کھچی
برادری کا ووٹ بڑی تعداد میں موجود ہے جو ہر الیکشن میں نتائج پر اثر انداز ہوتا ہے۔2013ء کے الیکشن میں یہاں پر تحریک انصاف اور ن لیگ کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں تحریک انصاف کے امیدوار محمد جہانزیب خان کھچی 37 ہزار 20 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ مدمقابل مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں ماجد نواز 31 ہزار 3 سو 54 اور پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالقادر خان کھچی
4 ہزار 5 سو 11 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔سیاسی مبصرین کے مطابق اس الیکشن میں محمد جہانزیب خان کی وجہ کامیابی علاقے میں کھچی خاندان کا اثر و سوخ اور ووٹ بنا۔موجودہ صورتحال:سیاست آجکل اپنے مکمل عروج پر ہے امیدوار بڑی پارٹیوں سے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کروا کر اُن سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔سیاسی ماہرین کے مطابق اس بار ضلع وہاڑی میں تحریک انصاف سے ٹکٹ حاصل کرنے کے خواہشمند زیادہ ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر ن لیگ ہے جس سے امیدوار امیدیں باندھے بیٹھے ہیں۔اس حلقے سے کون کس پارٹی کی طرف سے الیکشن میں حصہ لے گا اس کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔وہاڑی میں یہ واحد حلقہ ہے جہاں سے ن لیگ کی طرف سے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے کسی نے درخواست جمع نہیں کروائی ہے لہذا
ن لیگ کی طرف سے کون الیکشن میں حصہ لے گا اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔تحریک انصاف کی طرف سے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے علی رضا خاکوانی اور عباس پٹھان آمنے سامنے ہیں۔پیپلز پارٹی کی طرف سے بھی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے ابھی تک باقاعدہ طور پر کسی نے اعلان نہیں کیا ہے۔آزاد امیدواروں میں صفدر خان منہیس اور غضنفر عباس گھلوی الیکشن میں حصہ لینے کے خواہاں نظر آتے ہیں۔