” نیب کی حراست میں شہباز شریف سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے کہ بہت زیادہ ۔۔۔ “ حراست میں شہباز شریف کس چیز کیلئے پریشان ہیں ؟ جان کر پاکستانی دنگ رہ جائیں گے
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کو نیب نے انتہائی بری حالت میں رکھا ہوا ہے، یہاں تک کہ انہیں بیت الخلا جانے کیلئے بھی اپنے دروازے کا تالا زور زور سے پیٹنا پڑتا ہے جس کے بعد انہیں قضائے حاجت کیلئے لے جایا جاتا ہے، شہباز شریف سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے کہ انہیں یہی پریشانی ہے کہ یہاں ان کا بہت زیادہ وقت برباد ہورہا ہے کیونکہ ان سے صرف 30 منٹ تفتیش کی جاتی ہے۔
تہمینہ درانی نے ہفتہ کے روز شریف خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ اپنے شوہر شہباز شریف سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے اس ملاقات کا احوال اور شہباز شریف کی حالت زار کے حوالے سے ٹوئٹر پر سلسلہ وارٹویٹس کی شکل میں کھل کر اظہار کیا ۔
تہمینہ درانی نے لکھا ’ بالآخر میرے شوہر کی نیب کی جانب سے گرفتاری کے 8 روز بعد مجھے ان سے ملاقات کی اجازت مل گئی ہے، ان سے ملاقات کے بعد میں گھر آگئی ہوں لیکن بہت خوفزدہ ہوں۔ شہباز شریف کو 10+10 کے ایک سیل میں رکھا گیا ہے جس میں ایک ایگزاسٹ فین لگا ہوا ہے لیکن کوئی روشن دان نہیں ہے جس میں سے تازہ ہوا یا سورج کی روشنی آسکے، نیب کی حراست میں دن اور رات کا کوئی تصور نہیں ہے‘۔
تہمینہ درانی نے شہباز شریف کے ساتھ ہونے والے سلوک کے حوالے سے لکھا ’ شہباز شریف کو اپنے کمرے کی سلاخوں پر لگے دیوہیکل تالے کو بار بار بجانا ہوتا ہے تاکہ جیلر تک اس کی آواز پہنچ سکے اور وہ چابیوں کے ساتھ آئے اور انہیں عوامی بیت الخلا میں لے کر جائے، چاہے آدھی رات کو ہی کیوں نہ ہو انہیں یہی کرنا پڑتا ہے۔ ان کے کمرے میں نہ تو اے سی ہے اور نہ ہی انہیں اخبار دیا جاتا ہے لیکن ان کے کمرے میں مچھر بہت زیادہ ہیں جنہوں نے ان کے جسم پر جابجا سرخ نشانات چھوڑ دیے ہیں، شہباز شریف کو واک کیلئے کوریڈور میں لے جایا جاتا ہے ‘۔
تہمینہ درانی نے اپنے شوہر شہباز شریف کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے مزید لکھا ’اپوزیشن لیڈر کو اتنی بھی اجازت نہیں کہ وہ اپنے وکلا سے ملاقات ہی کرسکیں، ان کی جانب سے بار بار مطلوبہ دستاویزات کا مطالبہ کیا گیا لیکن نیب نے انہیں وہ بھی فراہم نہیں کیں، شہباز شریف سے ایک دن میں صرف 30 منٹ کی پوچھ تاچھ کی جاتی ہے جس کے بعد وہ اگلے 30 منٹ اور پھر اگلی صبح کا انتظار کرتے ہیں، ایک ایسی صبح جسے وہ دیکھ ہی نہیں سکتے‘۔
تہمینہ درانی نے سوال اٹھایا کہ اگر تفتیش ہی نہیں کرنی تو آخر شہباز شریف کے ساتھ ایک عادی مجرم جیسا سلوک کیوں کیا جارہا ہے؟ کیوں انہیں ایک اندھیری قبر جیسی بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لے جایا گیا ؟ آخر کیوں وہ نیب کی حراست میں اتنے غیر محفوظ ہیں کہ انہیں عدالت میں اتنے دھکے پڑتے ہیں کہ وہ گرجاتے ہیں؟۔
اپوزیشن لیڈر کی اہلیہ کا کہنا تھا شہباز شریف جو کہ تین بار وزیر اعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں اور اب اپوزیشن لیڈر ہیں نے ہمیں ہمیشہ وقت کی قدر و قیمت سکھائی، وہ ایسا شخص تھا جو ہمیشہ ہی جلدی میں ہوتا تھا، اس نے پورا ہفتہ 24 گھنٹے خدمت کی لیکن آج وہ اپنے حبس زدہ سیل میں بے کار بیٹھا ہوتا ہے، مجھے حیرت ہوتی تھی کہ وہ اتنے جلد باز کیسے ہیں لیکن آج انہوں نے مجھے کہا نیب کی حراست میں میرا بہت زیادہ وقت برباد ہورہا ہے۔
تہمینہ درانی نے ملاقات میں شہباز شریف سے ہونے والی گفتگو کا احوال کچھ یوں بیان کیا’مجھے اور میرے شوہر کو اکیلے میں بات چیت کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ جیلر اور تفتیشی ہماری ملاقات کے دوران وہاں موجود رہے، میں تفتیش پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ میں چاہتی تھی کہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھوں اور پھر شہباز شریف اور نیب کی تفتیش پر تبصرہ کروں، ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک بہت ہی شرمناک ہے‘۔