آدمی نے ناسا کے دفتر سے چاند سے آئے درجنوں پتھر چوری کرلئے، لیکن یہ حرکت کیا غیر اخلاقی کام کرنے کے لئے کی؟
محبوبہ کو چاند سے تشبیہہ دینا تو کوئی ایسی بڑی بات نہیں کہ ہر عاشق ایسا ہی کرتا ہے۔ شاید یہی سوچ کر ایک امریکی نوجوان نے فیصلہ کیا کہ وہ کچھ اس سے بڑھ کر کرے گا، یعنی محبوبہ کے ساتھ چاند پر رومانس کرے گا۔ یہ خواب دیکھنا تو آسان ہے لیکن اسے عملی جامہ کیسے پہنایا جائے؟ چاند پر جانا اور پھر زمیں پر واپس آنا کس قدر مہنگا، مشکل اور پیچیدہ کام ہے، یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں، مگر یہ مسائل تو عام آدمی کے ہیں۔ تھاڈ رابرٹس نامی جس نوجوان کی یہ کہانی ہے وہ تو امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا میں کام کر رہا تھا اور اسے چاند پر جانے کی نہیں بلکہ صرف چاند چرانے کی ضرورت تھی۔ دراصل ناسا کی لیبارٹری میں چاند سے لائے گئے پتھر موجود تھے اور اسے بس سکیورٹی سسٹم کو دھوکہ دے کر وہ پتھر چرانے تھے۔
اب یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں کہ تھاڈ کافی ذہین تھا، کیونکہ وہ ناسا میں کام کر رہا تھا۔ اس نے سکیورٹی سسٹم کو جل دیا اور کچھ پتھر وہاں سے لے اڑا۔ پھر اس نے اپنی محبوبہ کے ساتھ ایک خاص ملاقات کا اہتمام کیا تا کہ چاند پر رومانس کا اپنا خواب پورا کر سکے۔
انتہائی قیمتی پتھروں کی چوری کا جلد ہی ناسا کو بھی پتا چل گیا اور پھر یہ پتا چلانے میں بھی زیادہ وقت نہیں لگا کہ یہ گل کس نے کھلایا تھا۔ مصنف بین میزرک اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ تھاڈ نے پتھروں کی چوری کی جو وجہ بتائی اس پر کوئی بھی یقین نہیں کر پا رہا تھا۔وہ واقعی اپنی محبوبہ کے ساتھ چاند پر رومانس کرنے کا خواہاں تھا اور اس مقصد کے لئے اس نے چاند سے لائے گئے پتھر چرائے تھے۔
بین میزرک کہتے ہیں کہ انہوں نے کئی بار اس نوجوان سے پوچھا کہ آخر وہ کیونکر سمجھ رہا تھا کہ یہ کام کر کے بچ نکلے گا۔ اس نے بتایا کہ وہ سوچتا تھا کہ اگر پکڑا بھی گیا تو زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا؟ بہرحال، وہ پکڑا گیا اور زیادہ سے زیادہ یہ ہوا کہ اسے ساڑھے سات سال قید کی سزا سنائی گئی اور اب وہ جیل میں اپنی سزا کاٹ رہا ہے۔