”نواز شریف اور آصف زرداری کے مقابلے میں عمران خان چھوٹی برائی ہیں لیکن ۔۔۔ “ حامد میر نے ایسا دعویٰ کردیا کہ ہنگامہ برپا ہوگیا

سینئر صحافی و کالم نویس حامد میر کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو عمران خان کا مدد گار سمجھا جارہا ہے عمران خان ان کا حسن انتخاب نہیں بلکہ مجبوری ہیں، نواز شریف اور آصف زرداری کے مقابلے پر عمران خان ایک چھوٹی برائی ہیں جس کو کھڑا تو کردیا گیا ہے لیکن اس پر اعتماد نہیں کیا جارہا ۔ ایسا لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کے مدد گاروں کی صفوں میں کوئی نقب لگا لی ہے اور خاموشی سے کسی سرپرائز کی تیاری کررہے ہیں۔

روزنامہ جنگ میں لکھے گئے اپنے کالم میں حامد میر نے لکھا ’مجھے الیکشن کے بعد سیاسی استحکام نظر نہیں آتا کیونکہ جن لوگوں کو عمران خان کا مدد گار سمجھا جارہا ہے عمران خان ان کا حسن انتخاب نہیں بلکہ مجبوری ہیں۔ دوسرے الفاظ میں نواز شریف اور آصف زرداری کے مقابلے پر عمران خان ایک چھوٹی برائی ہیں۔ اس چھوٹی برائی کو نواز شریف اور آصف زرداری کے سامنے کھڑا تو کردیا گیا ہے لیکن اس پر اعتماد نہیں کیا جارہا اور اسے قابو کرنے کے لئے جیپ

سواروں کا ایک قافلہ تیار کرلیا گیا ہے۔ ان جیپ سواروں کے بارے میں آصف علی زرداری کے پاس بہت مزے مزے کے قصے ہیں۔ وہ کچھ دن سے لاہور میں بیٹھ کر جیپ سواروں کے ساتھ اگلے سیاسی معرکے کی تیاری کررہے ہیں۔ آصف زرداری کا خیال ہے کہ اگر وہ انتخابات کے التواءکا مطالبہ کردیتے تو ان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا جاتا نہ بلاول پر لیاری میں پتھراﺅ ہوتا۔ انہوں نے لاہور میں ہنستے ہوئے مجھے بتایا کہ کس طرح ان کے ایک امیدوار کو زبردستی جی ڈی اے میں بھیجا گیا اور پھر کس طرح وہ اسے چھین کر واپس لائے اور یہیں سے وہ سرد جنگ شروع ہوئی جس کی جھلکی بلاول پر پتھراﺅ کی صورت میں نظر آئی لیکن

پتھراﺅ نے پیپلز پارٹی کو نقصان کی بجائے فائدہ پہنچایا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اختر مینگل نے مجھے بتایا کہ ان کے ساتھیوں کو خضدار میں کھلم کھلا دھمکیوں کے ذریعے ایک نئی جماعت میں شامل کرایا جارہا ہے لیکن ایک سیاستدان ایسا بھی ہے جس نے مجھے دبا ﺅ کا کوئی قصہ نہیں سنایا بلکہ ان کے لب و لہجے میں مجھے ایک خوشگوار تبدیلی محسوس ہوئی۔ یہ تھے محترم مولانا فضل الرحمن صاحب جو ایم ایم اے کے ایک اجلاس میں شرکت کےلئے اسلام آباد آئے تو

ان سے بھی کچھ باتیں ہوگئیں۔ مولانا صاحب کو یقین ہے کہ عمران خان وزیر اعظم نہیں بن سکیںگے۔ وہ جیپ سواروں کے بارے میں شہباز شریف اور آصف زرداری والا لب و لہجہ بھی استعمال نہیں کررہے تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ انہوں نے عمران خان کے مدد گاروں کی صفوں میں کوئی نقب لگا لی ہے اور خاموشی سے کسی سرپرائز کی تیاری کررہے ہیں۔‘

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.