بڑا سیاسی تہلکہ: نواز شریف اور آصف زرداری میں کیا ڈیل طے ہوئی ہے؟ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آنے سے قبل ہی بریکنگ نیوز آگئی
الیکشن 2018 کے حوالے سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان ڈیل طے پا گئی۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی و کالم نگار ہارون الرشید کا اپنے ایک کالم “جسے میخانہ کہتے ہیں” میں کہنا ہے کہ جناب آصف علی زرداری کے انٹر ویو سے
واضح ہے کہ کسی وقت بھی انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے زیر اثر میاں محمد نواز شریف سے سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔اور یہ انہوں نے بہت بار کیا ہے۔کیونکہ یہ ان کی سیاسی ضرورت ہے۔تاہم نوز شریف کے برعکس فی الحال وہ بھارتی بالادستی کی حمایت نہیں کر رہے۔ان کا ایجنڈا واضح ہے کہ ہر حال میں انہیں سندھ چاہئیے۔اور وہ جب اور جس طرح چاہیں صوبے میں پولیس اور افسرشاہی کو استعمال کریں۔ ہارون الرشید کا مزید کہنا ہے کہ اپنی خبر پہ اس ناچیز کا اصرار ہے کہ لاہور میں عالمی استعمار کے ایک پسندیدہ کردار کے ہاں‘ نوازشریف سے‘ ان کی خفیہ ملاقات ہوئی۔زیادہ قابلِ اعتماد ذریعے کا کہنا یہ ہے کہ الیکشن کے بعد ان دونوں معزز
رہنمائوں نے مرکز میں متحدہ حکومت تشکیل دینے کا پیمان کیا۔ دوسرے کا دعویٰ یہ ہے کہ صورتِ حال سے فائدہ اٹھا کر وہ نوازشریف کے مخالفین سے بھی معاملہ طے کر سکتے ہیں۔ شرط یہ ہوگی کہ صدرِ پاکستان کا منصب طشتری میں رکھ کر انہیں پیش کردیا جائے۔ سندھ ان کے سپرد رہے‘ جہاں پولیس اور انتظامیہ کی مدد سے وہ الیکشن جیتیں۔گنے کے کاشتکاروں کا خون پیتے رہیں۔ موصوف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کرپشن کے مقدمات سردخانے میں پڑے ہیں‘ وہیں پڑے رہیں۔
نون لیگ اگر کمزور ہو کر منتشر ہو جائے اور پی ٹی آئی تضادات کا شکار ہوجائے تو آئندہ انتخابات میں بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانے کی کوشش کریں۔یاد رہے کہ عامانتخابات کا اعلان 25جولائی کو کیا گیا ہے،سیاسی مبصرین کے مطابق اس بار پاکستان میں کوئی ایک جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کرے گی بلکہ مخلوط حکومت بنائی جائے گی۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق معروف صحافی نے اپنے پروگرام میں سیاست کے کھیل سے باخبر کچھ حلقوں کے حوالے سے انکشاف کیا
ہے کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل قریباً حتمی شکل اختیار کر چکی ہے اور گزشتہ دنوں نجم سیٹھی کے گھر پر ہونے والی نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی تاکہ معاملات کو سرے تک پہنچایا جائے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیل کا بنیادی نقطہ ہر قیمت پر عمران کا راستہ روکنا ہے تاکہ وہ اقتدار میں نہ آ سکیں کیونکہ ان کا اقتدار میں آنا دونوں جماعتوں کے لئے انتہائی نقصان کا باعث ہو گا۔ اس مقصد کے لئے عمران خان کو آئین کے آرٹیکل62 اور63 کے تحت نااہل قرار دلوانے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ جس کے لئے مسلم لیگ ن کا میڈیا سیل