چیف جسٹس ڈاکٹر سمیت عدالت پہنچ گئے !آپ کی طبیعت خراب تھی آپ آرام کر لیتے ۔۔ نواز شریف کے وکیل کے مشورے پرچیف جسٹس نے فوراََ کیا جواب دیا ؟

سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی سزا معطلی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے بہتر ہو گا آپ آرام کر لیں۔جس کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز کمرہ عدالت کے باہر موجود ہیں۔ڈاکٹرز نے مجھے کام کرنے سے روکا ہے اور آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ عدالتی ذمہ داریوں سے کیسے بری ہو سکتا ہوں؟۔اہم ترین معاملہ ہونے کے باعث سماعت کر رہا ہوں۔یہ کسی ایک شخص کا کیس نہیں ہے۔اصل معاملہ عدالتی فیصلے سے

وضع کا اصول ہے۔فیصلہ بظاہر ماضی کے فیصلوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔بظاہر ہائیکورٹ کا فیصل معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔فیصلہ معطل کرنے کے نقطے پر تیاری کر کے آئیں۔ شریف خاندان کی سزا کے خلاف نیب کی اپیل کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔ اد رہے کہ گذشتہ روز چیف جسٹس ثاقب

نثار کو سینے میں تکلیف کے بعد راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا گیا جہاں ان کی انجیوپلاسٹی کی گئی ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار آج اپنی رہائش گاہ میں موجود تھے کہ ان کی طبیعت اچانک ناساز ہو گئی۔ ان کے سینے میں ہونے والے درد نے انک ی حالت کو پریشان کُن حد تک متاثر کیا۔طبیعت کے بگڑنے کے بعد ان کو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹرز کی ٹیم نے ان کا طبی معائنہ کیا جس کے نتیجے میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی انجیو پلاسٹی کا فیصلہ کیا گیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثارکی راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہی انجیوپلاسٹی کی گئی ۔ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی حالت اب خطرے سے باہر ہے تاہم ان کو گذشتہ روز طبی نگرانی میں رکھا گیا ۔جس کے بعد آج ان کی طبیعت بہتر ہونے پر انہیں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے اسپتال کے باہر صحافیوں نے ان کی خیریت دریافت کی تو انہوں نے کہا کہ میری طبیعت اب بہتر ہے،میں کل سے عدالتجاؤں گا۔ سپریم کورٹ کے ججز اور وکلا نے چیف جسٹس کی جلد صحتیابی کی دعا کی ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.