نوازشریف کا اگلا بیان اسامہ بن لادن سے متعلق متوقع، کارگل معاملے پر بھی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرسکتے ہیں، مقامی اخبار نے دعویٰ کردیا
روزنامہ خبریں نے دعویٰ کیا ہے کہ نوازشریف کا اگلا بیان اسامہ بن لادن کے بارے میں متوقع ہے اور ان کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ بتائیں گے کہ اسامہ کے سارے معاملے کے پیچھے کون تھا اور کون کون سے نان سٹیٹ ایکٹرز نے انہیں پناہ دے رکھی تھی۔ وہ کارگل کے معاملے پر ایک کمشن کے قیام کا مطالبہ بھی کرسکتے ہیں وہ پہلے بھی ایسا مطالبہ کرتے رہے ہیں ۔اس مطالبہ میں یہ بھی شامل ہے کہ کمشن میں بھارتیوں کو بھی شامل کیا جائے۔
اخبار کے مطابق دارالحکومت کے سیاسی حلقوں نے امریکی سفارتکار کو پہلے روکنے اور اب امریکہ واپس جانے کی اجازت دیئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے تاہم باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ سب کچھ ایک ڈیل کا حصہ ہے جس کے تحت اسامہ بن لادن کا سراغ لگا کر امریکیوں کو بتانے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بھی جلد امریکہ بھجوادیا جائے گا اس سے پہلے شکیل آفریدی کو پاکستان سے بھیجنے کی ایک کوشش ناکام ہوچکی ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس کوشش کو قومی سلامتی کے اداروں نے ناکام بنایا،
شکیل آفریدی کو رہا کرانے کیلئے خیبرپختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا کے اہم کردار کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر شکیل کو امریکہ بھجوانے کیلئے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقل کردیا گیا تھا۔ عالمی ذرائع ابلاغ نے اس سلسلے میں خبریں بھی دے دی تھیں کہ انہیں جلد رہا کیا جارہا ہے مگر اس دوران قومی سلامتی کے ادارے اڑے آگئے اور ڈاکٹر شکیل کو جیل سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا تاہم دارالحکومت کے باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ کرنل جوزف کے بعد شکیل آفریدی کو بھی پاکستان سے نکال دیا جائے گا۔
یہ حلقے بتاتے ہیں کہ شکیل آفریدی کو روکے جانے پر امریکہ فوج سے ناراض ہے جبکہ فوج کے تمام اقدامات کسی اور کے نہیں پاکستان کے مفاد میں ہوتے ہیں اور وہ امریکہ یا کسی اور طاقت کی پروا کئے بغیر وہی کرتی ہے جسے وہ بہترین ملکی مفاد میں سمجھتی ہے ان حلقوں نے بتایا کہ نوازشریف کی امریکیوں سے کافی قربت ہوگئی
ہے۔ ممبئی حملوں کے بارے میں ان کا انٹرویو کوئی نادانستہ نہیں بلکہ دانستہ کوشش کی جس پر وہ خود اور ان کی صاحبزادی قائم ہیں لندن میں یہ معاملہ گرم ہے کہ آنے والے وقت میں ان کی طرف سے مزید دھماکے کئے جانے کا بھی امکان ہے۔