فیصلہ کمرہ عدالت میں کھڑے ہوکر سننا چاہتا ہوں، ڈکٹیٹر نہیں جو ڈر کر بھاگ جاﺅں گا :نواز شریف نے احتساب عدالت سے فیصلہ مزید چند دن کیلئے محفوظ رکھنے کی اپیل کردی
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ احتساب عدالت میرے خلاف فیصلہ چند دن کے لئے محفوظ رکھ لے ، فیصلہ کمرہ عدالت میں کھڑے ہو کر سننا چاہتا ہوں، میں ڈکٹیٹر نہیں جو ڈر کر بھاگ جاﺅں گا ،پاکستان میں چند افراد میڈیا پر سنسر لگا رہے ہیں۔ جیپ کا نشان والے عبرت کا نشانہ بننے والے ہیں۔
ضرور پڑھیں:پنجاب میں کتنے فیصد ووٹر ن لیگ کو ووٹ دیں گے اور کتنے پی ٹی آئی کو ؟ تازہ سروے کا تہلکہ خیز نتیجہ آگیا
تفصیلات کے مطابق لندن میں میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا ہے کہ میں احتساب عدالت سے درخواست کرتا ہو ں کہ میری اہلیہ کی بیماری کے
پیش نظر اپنا فیصلہ چند دنوں کے لئے محفوظ کرلے ۔ انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کاآپریشن ہوا ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چند دنوں میں وہ خطرے کی حالت سے باہر آجائیں گی۔ وہ ابھی بے ہوش ہیں اور ان کو یہ بھی خبر نہیں کہ میں اور مریم نواز یہاں موجود ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں پا کستان جانے سے پہلے ان سے ملاقات کر لوں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ فیصلہ اسی کمرہ عدالت میں کھڑے ہوکر اسی جج صاحب سے سننا چاہتا ہوں جس عدالت میں میں نے اپنی بیٹی کے ساتھ کھڑے ہوکر 100پیشیاں بھگتی ہیں۔ میں مہینوں کی نہیں دنوں کی بات کر رہا ہوں کیونکہ ہماری عدالتوں میں کئی کئی ماہ فیصلے محفوظ رکھنے کی روایت
موجود ہے اور اورنج ٹرین کافیصلہ اس کی ایک مثال ہے۔ میں چاہتا ہوں کے عوام میں رہ کر یہ فیصلہ سنوں ۔ ابھی میرے خلاف دو ریفرنس کے فیصلے آنے باقی ہیں۔میں ووٹ کی عزت اور عوام کے حق حکمرانی کے لئے ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہوں۔ میں کوئی فوجی ڈکٹیٹر نہیں ہوں کہ ڈر کا بھاگ جاﺅں ۔ میں عوام کانمائندہ ہوں اور عوام ووٹ کوعزت دینے کے لئے میرے ساتھ کھڑی ہے ۔ عوام کافیصلہ 25جولائی کو آئے گا جو ملک کی تقدیر بدل دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جیپ کا نشان والے عبرت کا نشانہ بننے والے ہیں۔کلثوم نواز بہترہوتی ہیں تو میں پاکستان جاﺅں گا۔انہوں نے کہا کہ سابق وزرائے اعظم کیخلاف بھی کیس تھے لیکن انہوں نے دو دو
تین تین پیشیاں بھگتی ہیں لیکن میں ایک سال میں سو سے زائد پیشیاں بھگت چکا ہوں۔ اگر فیصلہ میرے حق میں آیا تو پھربھی جاﺅں گا اور اگر فیصلہ میرے خلاف آیا تو پھر بھی میں پاکستان جاﺅں گا۔ میں کوئی مارشل لاءایڈمنسٹریٹر نہیں ہوں اس لئے بھاگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔میں 20کروڑ عوام کا نمائندہ ہوں اور فتح عوام کا مقدر بنے گی ۔انہوں نے کہا کہ مشن کے لئے بہت سے مصائب برداشت کرنے پڑتے ہیں اور میں گھبراتا نہیں ہوں اگر بندے نے گھبرانا ہو تو پھر مشن کی بات نہ کرے ۔ اگر میں نے گبھرانا تھا تو پھر یہ سب کچھ کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟ پاکستان میں میں قوم یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے اور دنیا بھی دیکھ رہی ہے کہ پاکستان میں ایسے نمائندے موجود ہیں جو گھبرانے والے نہیں۔
انہوں نے اس موقع پر شعر پڑھا کہ
سر تسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت بدترین حالات ہیں ۔ میڈیا مجھ کو بتائے کہ میڈیا پر کس نے قبضہ کیا ہے ؟ دنیا بھر کا میڈیا کہہ رہاہے کہ پاکستان میڈیا آزاد نہیں ہے جس سے میرا سر شرم سے جھکا جا رہاہے ۔ یہ کون ہیں جو اخبارات اور ٹی وی پر سنسر لگا رہے ہیں۔ یہ لوگ میرے ملک کے ساتھ کیا کررہے ہیں؟
چند افراد یہ کام کر رہے ہیں اور بدنام ادار ے ہورے ہیں ۔ میں اس کام کو بالکل اچھا نہیں سمجھتا۔ ہمارے ادارے اس کام کے لئے نہیں بنائے گئے تھے ۔ میں وہ کہہ رہا ہوں کہ جو اس وقت پاکستان کے اندر حقائق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا راستہ روکنے والے عبرت کانشان بنیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں ملک پر جان نچھاور کرنے والا بندہ ہوں ۔ اس لئے میرے ملک کے ساتھ یہ نہیں ہونا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا راستہ روکنے والے عبرت کا نشان بنیں گے ، میں نے یکطرفہ کارروائیوں کا سامنا کیا ہے اور ظلم اور زیادتیوں سے گھبرانے والا نہیں ہوں۔ جس نے کوئی جرم ہی نہیں کیا اس کو وزیراعظم کے عہد ے سے ہٹا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں آج تک ایسی مثال نہیں ملتی ۔ عوام میر ے خلاف انتقامی کارروائیوں سے واقف ہیں اور میں بزدلی کا مظاہرہ کرکے ان کو کبھی مایوس نہیں کروں گا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ بیگم کلثوم نواز ابھی وینٹی لیٹر پر ہیں اور میں ان کو ایک بار ہوش کی حالت میں دیکھنا چاہتا ہوں۔
Source