نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست چیف جسٹس نے کیا کہہ کر خارج کی ؟
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نواز شریف، سعد رفیق اور دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اس بیان میں نوازشریف نے حد سے تجاوز نہیں کیا مگر کہیں اور کیا ہوگا۔
سپریم کورٹ نے مسلم لیگ کے تین رہنماؤں نوازشریف، سعد رفیق اور دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستیں خارج کر دیں۔ سابق وزیراعظم کے خلاف درخواست گزار ایڈووکیٹ شیخ احسن الدین نے بتایا کہ نواز شریف نے لاہور ریلی کے دوران عدلیہ کو متنازعہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت کا فیصلہ 20 کروڑ عوام کی توہین ہے اور عدالت نے انہیں نہیں بلکہ قوم کو نااہل کیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا واقعی نواز شریف نے 20 کروڑ ووٹ لیے تھے؟۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ ایک سیاسی بیان ہے اور قانون کے مطابق عدالتی فیصلوں پر ہر آدمی کو تبصرہ کرنے کا حق حاصل ہے، شائد اس بیان میں نوازشریف نے حدود کراس نہیں کیں، تاہم کسی اور جگہ حدود کراس کی ہوں گی اور کچھ جگہوں پر اس سے بھی زیادہ کہا ہوگا۔
درخواست گزار احسن الدین نے کہا کہ عدالتی تحمل کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ درگزر کرنا اور عدالتی تحمل بھی کوئی چیز ہوتی ہے، ہمارے عدالتی تحمل کی حد آپ سے زیادہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہم نہیں سمجھتے جو مواد ہمارے سامنے پیش کیا گیا وہ توہین عدالت ہے، نوازشریف نے حد سے تجاوز نہیں کیا، اس لیے توہین عدالت کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے والے وکیل نے کہا کہ سعد رفیق کی صرف 2 تقاریر دیکھ لیں ان پر توہین عدالت ثابت ہوجائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کئی چیزیں ہمارے پاس پڑی ہیں لیکن ہم درگزر کر رہے ہیں۔ عدالت نے سعد رفیق کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی خارج کر دی۔