نواز شریف کی عدالت میں بیان ریکارڈ کرنے سے معذرت، نیب پروسیکیوٹر نے ایسی بات کہی کہ سابق وزیر اعظم نے بیان پڑھنا شروع کر دیا
احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر پر تلخ کلامی ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نوازشریف کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں، دوران سماعت نوازشریف نے کہا کہ زیادہ دیر تک پڑھتا رہوں گا تو گلے میں مسئلہ ہو جاتا ہے میری جگہ یہ بیان خواجہ حارث پڑھ دیتے ہیں اس پر نیب پراسیکیوٹر نے ملزم کے بیان کے قلمبند کئے جانے کے طریقہ پر اعتراض اٹھا تے ہوئے کہا کہ 342 کے بیان کی منشا یہ ہے کہ ملزم بیان قلمبند کرائے،بیان کے دوران قانونی نکات پر وکیل سے مدد لی جا سکتی ہے،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ طریقہ نہیں ہے کہ 6 دن کی لکھی ہوئی کہانی پڑھ کر سناتے رہیں۔
اس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کہنا کیا چاہتے ہیں وہ بتائیں؟،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرا اعتراض عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جائے،سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میں اس بیان کو اون کرتا ہوں،یہ بیان خواجہ حارث کی مشاورت سے تیار کیا ہے،ان کا کہناتھا کہ نیب کو اس پر اعتراض کرناتھا توگزشتہ روز کر لیتے ۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسا ہی کرتا ہے تو سوالات وکیل صفائی کو یوایس بی میں دے دیں ،ایسا کرنے سے عدالت کا وقت بھی بچ جائے گا۔نیب پراسیکیوٹر کے اعتراض کے بعد نوازشریف نے خود بیان پڑھنا شروع کردیا۔