’’نوازشریف نےنیب مقدمات کی پیروی کے بدلے فیس میں سونے کی ایک کان دیدی‘‘ ایسا دعویٰ کہ پاکستانیوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں

نوازشریف نے نیب کے مقدمات ختم کروانے کے لیے فیس اور دیگراخراجات کی مد میں ایک کمپنی کو رقم دینے کے بجائے ریکوڈک کے علاقے میں ریکوڈک کی سونے کی کان کا ایک بڑا علاقہ مفت میں دے دیا اور مذکورہ کمپنی2سال سے زائد عرصہ سونا نکال کر بڑے ملک میں جاتا رہا جبکہ شہباز شریف نے3ارب روپے کی لاگت سے لگنے والے سولر پاور پلانٹ 15ارب سے زائد میں لگواکر قوم کا کم سے کم12ارب روپیہ محض ایک منصوبہ میں ضائع کردیا۔

روزنامہ خبریں کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے پاکستان میں پی او ٹی کی بنیاد پر ترکی کی مپنی کو سستی بجلی کے پلانٹ اس لیے لگانے نہیں دیئے اگر سستی بجلی کے پلانٹ لگ جاتے تو آر ایل این جی کا منصوبہ ناکام ہوجاتا جو مہنگے داموں خریدی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ شریف خاندان نے جتنے معاہدے کیے وہ اس طرح سے کیے کہ انہیں کک بیک اور سپلائی کی صورت میں کروڑوں، اربوں روپے ملتے رہیں۔ ساہیوال کا پاور پلانٹ سی پیک کا منصوبہ تھا مگر اس کے لیے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ریلوے لائن بچھانے کے لےے محض اس لیے دیا کہ کوئلہ کی سپلائی کا ٹھیکہ ان کی

کمپنی کے پاس رہے حالانکہ ریلوے وفاقی محکمہ ہے لیکن سابق وزیراعلیٰ پنجاب صوبائی فنڈز سے رقم نکال کر دیتے رہے۔ اب جتنی بھی کوئلہ کی سپلائی ہورہی ہے اس کا کیرج اور تمام تر کوئلہ شہباز شریف کی اف شور کمپنی سپلائی کررہی ہے۔ دوسری طرف پنجاب میں قائم56کمپنیوں میں سے ایک کمپنی پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے اکاﺅنٹس سے34کروڑ روپے شہباز شریف کے داماد علی عمران کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ الحمدللہ ریکوڈک کا منصوبہ نواز شریف کی کمپنی سے چھین کر حکومت پاکستان نے اپنے کنٹرول میں لے لیاہے کیونکہ یہاں پر600ارب ڈالر سے زائد کا سونا ہے جواگلے 60سال تک نکلتا رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ حکومت پنجاب اورحکومت پاکستان سابق حکومتوں کے معاہدے کا ازسرنو جائزہ لے رہی ہے اور کوشش کررہی ہے کہ ایسا راستہ نکالے کہ معاہدوں کو دوبارہ سے دیکھا جائے۔ وزیراعظم عمران خان اکثر اتوار کو لاہورہوتے ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب کی موجودگی میں وزراءسے ملاقات کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے کابینہ کو ٹارگٹ دے رکھا ہے کہ جو وزیر اپنی3ماہ میں کارکردگی نہ دکھاسکا وہ خود پچھلے بنچوں پر چلے جائے گا اور اس کی جگہ نیا وزیر لے لے گا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان ایک ایک وزیرکی بات سنتے ہیں اور کوئی وزیر خواہ آدھا گھنٹہ بولتا رہے وہ اس کو ٹوکتے نہیں بلکہ چھوٹے چھوٹے سوالات کرکے معلومات لیتے ہیں

اور یہ بہت بڑی تبدیلی ہے۔ میں اس سے پہلے بھی ممبر پنجاب اسمبلی رہا ہوں۔ سابق حکمران تو سنتے ہی نہیں تھے۔ آج کارکردگی دکھانے کے حوالے سے وزراءخود مختار ہیں اور بیورو کریسی مسلسل رکاوٹ ڈال رہی ہے مگر یہ رکاوٹ جلد دور ہوجائے گی کہ بیوروکریسی نے اب حالات کا رخ سمجھنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترکی کی زولرو نامی کمپنی پچھلے 4سال سے راجن پور اور کلرکہار میں1500میگا واٹ ونڈانرجی سے اور اڑھائی ہزار میگا واٹ سولر انرجی سے 5روپے 30پیسے پر دینے پر تیار ہے اور کم و بیش اسی طرح کی آفر وسٹاس کمپنی کی طرف سے ہے مگر ان کا سامان بھی یہاں پہنچ چکا تھا مگر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے اجازت نامہ جاری نہ کیاگیا کیونکہ اگر سسٹم میں5روپے 30پیسے کے حساب سے صرف2سال کے عرصہ میں 3ہزار میگاواٹ بجلی سولر اور ونڈ سے داخل کردی جاتی تو شاہد خاقان عباسی کا آر ایل این جی کا منصوبہ ناکام ہوجاتا۔

انہوں نے کہاکہ ہیڈمرالہ سیالکوٹ کے مقام پر7.8میگاواٹ کا منصوبہ2007ءمیں شروع ہوا جسے2008ءکے آخر میں مکمل ہونا تھا اور اس پر2ارب لاگت آنی تھی اور اس کو روک دیا گیا اور اسے التواءمیں ڈالنے کی ذمہ داری دونوں سابق حکومتوں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن پر ہوتی ہے۔ اب 11سال جو منصوبہ 2ارب میں مکمل ہونا تھا اور جس پر25کروڑ روپے فی یونٹ لاگت آنی تھی اب وہ منصوبہ 11سال بعد 9ارب کی خطیر رقم سے مکمل ہواہے اور اس طرح حکومت پاکستان کو فی یونٹ 25کروڑ کے بجائے تقریباً سوا ارب کی لاگت سے ملے گا۔ ڈاکٹر اختر ملک نے بتایا کہ شہباز شریف نے چین کی ایک کمپنی زو انرجی ہے کو بغیر کسی مقابلے ، بغیر کسی ٹینڈر طلب کرکے محض ایک نوٹ لکھ کر کہ اس کی ساکھ اچھی، سولر پاور پلانٹ کی تعمیرکا کام دے دیا اور مذکورہ کمپنی سے18روپے فی یونٹ بجلی لی جارہی ہے جبکہ اس کی تمام تر خرچ ڈال کر 4روپے سے زائد نہ ہے اور یہ معاہدہ بھی شہبازشریف نے بہت مہنگا کیا۔ ان کی حکومت چلی گئی مگر اس پراجیکٹ ، کوئلے پراجیکٹ اور دیگر کئی پراجیکٹ سے ہرسال اربوں روپیہ مل رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ شہبازشریف نے غیرملکی فرم سے ایک بہت ہی مضحکہ

خیز معاہدہ کیا جس کے تحت باہر سے کوڑا پاکستان آنا تھا اور یہاں اس کوڑے کو جلاکر کوڑے کو جلاکر انرجی میں تبدیل کیا جانا تھا۔ مذکورہ کمپنی سے اب موجودہ حکومت کے حوالے سے ہمنے یہ مو¿قف اختیار کیاہے کہ کوڑا تو ہمارے پاس بھی بہت ہے باہر سے بھیجنے کے بجائے ہمارا کوڑا استعمال کریں اور اس پر مذاکرات جاری ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 18ویں ترمیم میں انرجی کی پیداوار کے حوالے سے صوبے آزاد ہیں لہٰذا حکومت پنجاب نے یہ فیصلہ کیاہے کہ مرحلہ وار پروگرام کے تحت پنجاب کے تمام تعلیمی ادارے ، ہسپتال اور سرکاری عمارات سولر انرجی پر منتقل کردی جائیں اور ساتھ ساتھ زرعی ٹیوب ویل بھی سولر انرجی پر تبدیل کردیئے جائیں اوراس حوالے سے بینک قرض کی بات چیت چل رہی ہے کہ سولر انرجی کے حوالے سے آسان اقساط پر قرضہ دے اور لوگوں کے ٹیوب ویل چلتے رہےں۔ انہوں نے کہاکہ ایک محب وطن پاکستانی نے وزیراعظم پاکستان کو تجویز دی ہے اور یہ بات وزیراعظم نے ازخود بتائی کہ کراچی میں پاکستان سٹیل ملز کے پاس15ہزار ایکڑ زمین ہے جس میں2ہزارایکڑ پر قبضہ ہوچکا ہے اور تقریباً2ہزار ایکڑ زمین خرید و فروخت کرنے کے بجائے ملازمین کی رکی ہوئی تنخواہوں اور دیگر واجبات کی مد میں دے دی جائے پھر بھی حکومت کے پاس11ہزار شہری زمین بچتی ہے اگر اس میں صرف ایک ہزار ایکڑ پر ہائی رائز بلڈنگ اور کمرشل پلازے اوررہائش گاہیں بنادی جائیں تو اس کی آمدنی سے پاکستان سٹیل ملز اگلے50سال تک چلائی جاسکتی ہے اور منافع بھی مل سکتا ہے۔ انہوںنے گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں انہوں نے اپنی وزارت کے حوالے سے جو معلومات حاصل کی ہیں ان کے بعد میں پورے یقین سے یہ بات کہہ سکتا ہو کہ نواز اور شریف اپنی طرف سے پاکستان کو فروخت کرگئے تھے۔ اللہ نے اسے بچالیاہے۔ حالات ٹریک پر آتے جارہے ہیں اور چند ماہ میں واضح تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.