نواز شریف ، مریم اور کیپٹن صفدر کی رہائی: سزا ختم نہیں ہوئی بلکہ ۔۔۔۔۔ کچھ ہفتے بعد کیا ہونیوالا ہے؟ (ن) لیگیوں کا مزہ کرکرا کر دینے والی خبر
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے سزاؤں کے خلاف دائر اپیل پر نیب کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ہے
جسکے تحت نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائین معطل کرکے انہیں 5 ، 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کی خراب کارکردگی کا فائدہ ملزمان کو ہوا ، یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائیں ختم نہیں کی گئیں بلکہ تینوں ملزمان کی بریت کا فیصلہ آنے تک سزائیں معطل
رہیں گی` ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ جب تک ان تینوں کی بریت کا فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک سزائیں معطل رہیں گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے 6 جولائی کو احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور اُن کے شوہر کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزا کے فیصلے کو معطل کیا ۔اس حوالے
سے بات کرتے ہوئے معروف خاتون صحافی مہرین زہرا ملک نے ٹوئٹر پر سوال اٹھایا ہے کہ اس فیصلے کا کیا مطلب ہے اور کیا نواز شریف کو سنائی جانے والی سزا صرف ان کو 25 جولائی کے انتخابات سے دور رکھنے کے لیے تھی یا اس کا مقصد انھیں مستقل سیاست سے دور رکھنے کے لیے تھا۔ ملک کے معروف قانونی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر چند ہفتوں بعد پھر جیل میں ہونگے کیونکہ انکے خلاف صرف ایک کیس نہیں تھا اور متعدد کیسز کے فیصلے آنا ابھی باقی ہیں ، (ش س م)