ہم جانتے ہیں نوازشریف کا لندن میں علاج ہوتا رہا ، سابق وزیر اعظم کی درخواست ضمانت پر چیف جسٹس کے ریمارکس
سپریم کورٹ آف پاکستا ن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 15 جنوری 2019 کونوازشریف کی طبیعت خراب ہوئی،نوازشریف کی اس سے پہلے کی میڈیکل رپورٹ دکھاسکتے ہیں؟نوازشریف کی نئی اورپرانی میڈیکل رپورٹس کاجائزہ لیں گے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ بیرون ملک ڈیوڈ آرلارنس نوازشریف کا علاج کرتے رہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں نوازشریف کا لندن میں علاج ہوتا رہا،لندن کی رپورٹس پاکستانی ڈاکٹرزکونہیں دی گئیں،ہم پمزکی پہلی میڈیکل رپورٹس دیکھناچاہیں گے،کیا نوازشریف کواس سے پہلے یہ مسئلہ تھا ؟۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیاد پر درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس سجادعلی شاہ اورجسٹس یحییٰ آفریدی بنچ میں شامل ہیں۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیکل بورڈنے نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ دی،16 جنوری کوعلامہ اقبال میڈیکل کالج کے ڈاکٹرزنے رپورٹ دی،خواجہ حارث نے کہا کہ چاررکنی میڈیکل نے 30 جنوری کونوازشریف کامعائنہ کیا،5 فروری کوسروسزہسپتال کے 6 ڈاکٹرزنے طبی معائنہ کیا،وکیل نوازشریف نے کہا کہ علامہ اقبال میڈیکل کالج کے 7 رکنی بورڈنے 18 فروری کورپورٹ دی۔
خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی طبی بنیادوں پرسزامعطلی کی استدعاہائیکورٹ نے مستردکی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 15 جنوری 2019 کونوازشریف کی طبیعت خراب ہوئی،نوازشریف کی اس سے پہلے کی میڈیکل رپورٹ دکھاسکتے ہیں؟نوازشریف کی نئی اورپرانی میڈیکل رپورٹس کاجائزہ لیں گے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ بیرون ملک ڈیوڈ آرلارنس نوازشریف کا علاج کرتے رہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں نوازشریف کا لندن میں علاج ہوتا رہا،لندن کی رپورٹس پاکستانی ڈاکٹرزکونہیں دی گئیں،ہم پمزکی پہلی میڈیکل رپورٹس دیکھناچاہیں گے،کیا نوازشریف کواس سے پہلے یہ مسئلہ تھا ؟۔
عدالت نے کہا کہ نوازشریف کی اس سے پہلے حالت بگڑی تھی توصورتحال مختلف ہوگی،عدالت نے نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت میں ساڑھے 11 بجے تک وقفہ کردیا۔