نواز شریف کی احتساب عدالت پیشی، کل عدالتی کارروائی کے دورا ن نواز شریف کو کس نام سے پکارا جاتا رہا؟ تفصیلات جان کر (ن) لیگی کارکن آگ بگولا ہو جائیں گے
سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت سٹڈی روم میں تبدیل ہو گیا، وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی بیرسٹر ظفراللہ خان عظیم چینی رہنما ماوزئے تنگ کی کتاب Man Not Bad اور صدیق الفاروق جاوید احمد غامدی کی تصنیف ’’برہان‘‘کا مطالعہ کرتے رہے جبکہ،
نوازشریف کو مطالعہ کیلئے اخبارات مہیا نہ ہو سکے ۔قائد (ن) لیگ کی ہدایت پر ان کے دونوں سٹاف افسر پورا وقت کمرہ عدالت میں موجود رہے ، نوازشریف نے سابق گورنر، معروف قانون دان شاہد حامد اور اپنے وکیل خواجہ حارث سے مشاورت کی،دونوں آئینی وقانونی ماہرین نے نوازشریف کو نیب مقدمات کی سماعت کے مختلف پہلوئوں سے آگاہ کیا نوازشریف نے ٹھوس دلائل اور بہترین انداز میں مقدمہ لڑنے پر خواجہ حارث کی تعریف کی، عدالت کا ماحول مجموعی طور پر خوشگوار رہا، ایک آدھ مرتبہ خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر
کے درمیان تلخی کے علاوہ کارروائی خوش اسلوبی سے چلائی گئی بعض موقعوں پر عدالت کے جج ارشد ملک اور خواجہ حارث کے درمیان خوشگوار جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ نوازشریف کو حسب معمول 9:20 پر عدالت میں لایا گیا ، عدالتی کارروائی سے قبل نوازشریف کو بطور ملزم نیب اہلکار نے بلند آواز میں پکارا، جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سکیورٹی کے حصار میں کمرہ عدالت میں
پہنچے جبکہ ثبوتوں پر مشتمل صندوق اور تھیلے پہلے ہی وہاں پر موجود تھے ۔سینئر رہنمائوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب عدالت میں’’سرخ انقلاب‘‘ پہنچ گیا ہے ۔ ایک موقع پر کمرہ عدالت میں گرمی بڑھ گئی تو نوازشریف نے پنکھا چلانے کی خواہش کا اظہار کیا جس کی فوری تعمیل کردی گئی ۔زیب جعفر نے نوازشریف کو گلہ صاف کرنے کیلئے گولیاں دیں ۔میاں جاوید لطیف نے عقیدت
اور احترام میں نوازشریف سے ملتے وقت ان کے ہاتھ چوم لئے ۔ مختصر مشاورت کے بعد نوازشریف سکیورٹی کے حصار میں واپس اڈیالہ جیل روانہ ہو گئے ۔(س)