آپ گرمی،جیل کی سختی برداشت نہیں کرپائیں گے، بہتر ہے یہ طریقہ اپنا کر لندن بھاگ جائیں ۔۔۔۔ یہ مشورہ نواز شریف کو کس نے دےدیا؟ ناقابل یقین خبر آگئی
رہنماپیپلزپارٹی منظوروسان نےنواز شریف کیلئےنیاخواب دیکھ لیا، ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو تاحیات نااہل ہونا ہی تھا ، نواز شریف کیلئے اچھا ہے، عمرےکے ذریعے لندن بھاگ جائیں، ملک میں رہے تو گرمی،جیل کی سختی برداشت نہیں کرپائیں گے۔تفصیلات میں مطابق کراچی میں وزیر صنعت سندھ منظور وسان کی میڈیاسے گفتگو کرتے
ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بہترفیصلہ آیا ہے، اس فیصلے کے دورس نتائج نکلیں گے، فیصلے سے تاحیات نااہلی کے درواذے کھل گئے ہیں۔منظوروسان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بعد آنے والا وزیراعظم سب کے قابل قبول ہوگا، نوازشریف کو تاحیات نااہل ہونا ہی تھا۔عمران خان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ عمران خان خوش نہ ہوں حالات ان کےحق میں بھی نہیں ، آگےچل کرعمران خان کومعلوم ہو گا کہ وہ کیسے استعمال ہوا، جام صادق کے وقت جیسی حکومت آئےگی۔وزیر صنعت سندھ نوازشریف کو راہ فرارکانسخہ بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ نواز شریف کیلئےاچھاہےعمرےکےذریعےلندن
بھاگ جائیں، ملک میں رہے تو گرمی اور جیل کی سختی برداشت نہیں کرپائیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ چند دنوں میں مزیدمسلم لیگی نوازشریف کو چھوڑجائیں گے۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی سندھ کے وزیر صنعت منظور حسین وسان نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے نواز شریف دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں نظر نہیں آرہے، نواز شریف کی نااہلی لمبی جائے گی ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی کی مدت کی تشریح سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا،
جس کے تحت یہ نااہلی تاحیات ہوگی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ نے مذکورہ کیس کی 10 سماعتوں کے بعد 14 فروری 2018 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔آج جسٹس عمر عطا بندیال نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا، فیصلے کے وقت
لارجر بینچ میں شامل 4 ججز عدالت کے کمرہ نمبر 1 میں موجود تھے۔جسٹس سجاد علی شاہ اسلام آباد میں نہ ہونے کے باعث شریک نہ ہوسکے۔60 صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں کہا گہا کہ ‘جو شخص صادق اور امین نہ ہو اسے آئین تاحیات نااہل قرار دیتا ہے اور جب تک عدالتی ڈیکلریشن موجود ہے، نااہلی رہے گی’۔عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ‘آئین کے تحت تاحیات پابندی امتیازی، کسی سے زیادتی یا غیر معقول نہیں بلکہ امیدوار کی اہلیت پر آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پابندی عوامی ضرورت اور مفاد میں ہے’۔عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ‘آرٹیکل 62 ون
ایف اس لیے ہےکہ دیانتدار، سچے، قابل اعتبار اور دانا افراد عوامی نمائندے بنیں’۔عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق ‘آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق مسلم اور غیر مسلم دونوں پر ہوگا’۔فیصلے کے مطابق ‘اخلاقی جرائم بھی 62 ون ایف کے زمرے میں آتے ہیں جبکہ اخلاقی جرائم میں دھوکہ دہی، اعتماد توڑنا اور بے ایمانی شامل ہیں’۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ‘آرٹیکل 62 ون ایف میں پارلیمنٹ نے مدت کا تعین نہیں کیا اور آئین میں جہاں نااہلی کی مدت کاتعین نا ہو، وہاں نااہلی تاحیات سمجھی جاتی ہے’۔فیصلے میں کہا گیا کہ ‘نظرثانی درخواستوں کو دیگر بینچز میں سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور بینچز طے شدہ اصول کے مطابق فیصلہ کریں’۔(م،ش)