ہمیں سزائیں اس لیے دی جا رہی ہیں کیونکہ ۔۔۔ نواز شریف نے نا قابلِ یقین انکشاف کرتے ہوئے ایسی بات کہہ ڈالی کہ آپ بھی سوچ میں پڑ جائیں گے
سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ چلانے کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح ان کو سزا دی جاسکے، پہلے مقدمہ نہ لڑنے کا فیصلہ کیا لیکن اب لڑ رہے ہیں تو جے آئی ٹی کی چالاکیوں اور عیاریوں کا پول کھل گیا ہے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمہ ایسا ہے کہ بس چلا جارہا ہے اس مقدمے کو فارغ ہوجانا چاہیے تھا لیکن اس مقدمے کو چلانے کا ایک ہی مقصد ہے کہ نواز شریف کو سزا ہولیکن سزا کیونکر ہو ؟ اس کا جواب نہیں ہے، آج پوری قوم جان چکی ہے کہ یہ سب کچھ کیا ہےانہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن 2018 کا الیکشن جیتتے ہوئے نظر آرہے ہیں لیکن چند افراد اس کو روکنے میں لگے ہوئے ہیں ، وہ نہیں چاہتے کہ مسلم لیگ 2018 کا الیکشن جیتے، کچھ لوگ فیصلے کرتے ہیں لیکن اللہ کے اپنے
فیصلے ہوتے ہیں۔ یہ سینیٹ کا الیکشن نہیں ہے جسے روک سکیں یہ عوامی طوفان ہے جس سے کوئی نہیں ٹکرا سکتا۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ نیب کا مقدمہ بننے سے پہلے وہ سوچ رہے تھے کہ سپریم کورٹ نے خیالی تنخواہ اور اقامے پر فیصلہ دیا ہے اس لیے یہ مقدمہ نہیں لڑیں گے اور اس کا بائیکاٹ کریں گے لیکن انہوں نے مقدمہ لڑا اور یہ اچھا ہوا کہ یہ صحیح فیصلہ کیا ، ورنہ جے آئی ٹی نے جو جھوٹ گھڑے تھے اور پاناما بینچ نے جو فیصلے دیے تھے ان کی حقیقت نہ کھلتی۔’یہ بہت اچھا ہوگیا ہے، جے آئی ٹی نے جو چالاکیاں اور عیاریاں کی تھیں ان کا آج پول کھل گیا ہے‘۔
نوازشریف ،مریم نوازکےخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والافل بنچ ایک بار پھرتحلیل ہو گیا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد مبین نے درخواست کی سماعت سے معذرت کر لی۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کیخلاف توہین عدالت درخواستوں کی سماعت ہوئی،جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کی سربراہی میں3رکنی فل بنچ نے درخواستوں پرسماعت
کی،بنچ کے دیگر ممبران میں جسٹس شاہد مبین اور جسٹس عاطر محمود شامل تھے۔جسٹس شاہد مبین نے مقدمے کی سماعت سے معذوری ظاہر کر دی جس پر فل بنچ تحلیل ہو گیا۔نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف درخواستیں شہری آمنہ ملک اور منیر احمد نے دائر کررکھی ہیں،جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نوازشریف،مریم نواز اوردیگر عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں،پیمراعدلیہ مخالف تقاریرکی نشریات پرپابندی کیلئے اقدامات نہیں کررہا،عدالت سے استدعا ہے کہ نوازشریف،مریم نوازاوردیگرکی عدلیہ مخالف تقاریر نشرکرنے پرپابندی کاحکم دے اور ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی
جائے۔عدالت نے بنچ تحلیل ہونے پر سماعت6 اپریل تک ملتوی کردی اور سمری چیف جسٹس کو ارسال کردی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے سماعت کی دوران سماعت مخدوم نیاز ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ سابق وزیراعظم نے عدلیہ کے خلا ف ہرزہ سرائی کی ہے جلوس اور ہجوم اکٹھاکرکے عدالتوں کے بارے میں ہرزہ سرائی کرنا قابل سزا جرم ہے چیئرمین پیمرا کی غفلت اور مجرمانہ خاموشی پر عدالت عالیہ پیمرا کو احکامات جاری کریںبعدازں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز
شریف کے خلاف متفرق درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی،(ع،ع)