نواز شریف نے ریفرنسز کی سماعت مکمل ہوتے ہی دل کی بات کہہ دی، صحافی بھی ’واہ، واہ‘ کر اٹھے
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ 35 سال اس ملک کو قوم کی خدمت کی لیکن کبھی کرپشن کے قریب سے نہیں گزرا۔ مختلف مقدمات میں اب تک 165 پیشیاں بھگت چکا ہوں جو تکلیف دہ عمل ہے، تمام کارروائیاں مفروضوں پر کی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے اظہار یکجہتی کیلئے احتساب عدالت پہنچنے والے رہنماﺅں اور کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے میڈیا کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ذمہ داری کیساتھ رپورٹنگ کرتے ہوئے حقائق قوم تک پہنچانے پر میڈیا تعریف کا حق دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ کیس میں آج میری 78 ویں پیشی تھی اور اس سے پہلے جو کیس تھا جس میں مجھے اور مریم نواز شریف کو سزا ملی، اس میں 87 پیشیاں بھگتیں تو کل کلا کر اب تک 165 پیشیاں بھگت چکے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک تکلیف دہ عمل ہوتا ہے کہ 35 سال سے زیادہ عوام کی خدمت کرتے ہوئے گزر چکے ہیں، دو مرتبہ پنجاب کا وزیراعلیٰ رہ چکا ہوں اور تین مرتبہ وزیراعظم بن چکا ہوں اور ہر مرتبہ ہی الحمد اللہ دیانت داری، خلوص اور نیک نیت کیساتھ اپنے صوبے، ملک اور 22 کروڑ عوام کی خدمت کی جس پر مجھے ازحد خوشی ہے کہ میں نے اپنا فض نبھایا۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے جب سے سیاست میں قدم رکھا ہے، الحمد اللہ کرپشن میرے قریب سے بھی نہیں گزری یا میں کرپشن کے قریب سے نہیں گزرا، کبھی کک بیکس نہیں لیں اور نہ ہی کوئی کمیشن لیا جبکہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی مرتکب نہیں ہوا۔ 35 سالوں میں اس کی ایک بھی مثال نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا اور 2013ءمیں اقتدار میں آتے ہی مہنگائی کا بھی خاتمہ کیا، معیشت کا پہیہ دوبارہ چلایا اور یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ تاریخ میں اتنے زیادہ نہیں تھے جتنے کہ ہمارے زمانے میں تھے جبکہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کی دنیا تعریف کرتی ہے۔ پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، ہر میدان میں ہماری خدمات تاریخ کا حصہ بن چکی ہے اور دنیا بھی دیکھ رہی ہے کہ یہ سب کچھ کرنے والوں کو آج کیا صلہ مل رہا ہے اور مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر کارروائی ہو رہی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ، آپ اور یہ قوم دیکھ رہی ہے کہ آج تک مجھ پر کرپشن کی کوئی انگلی نہیں اٹھا سکا، کک بیک یا کمیشن لینے کی انگلی نہیں اٹھا سکا، کوئی ذرا سی بھی کرپشن کا ذکر نہیں کر سکتا اور مجھے بھی یہ سمجھ نہیں آتی کہ میرے خلاف کیس کیا ہے اور یہ بات میں کئی دفعہ کر چکا ہوں مگر یہ جو سلوک کیا جا رہا ہے، یہ بہت دکھ کا باعث ہے، بہت تکلیف کا باعث ہے۔ اس بات کا کئی دفعہ خیال آتا ہے مگر میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ ”ہم پہ جو گزری سو گزری مگر شب ہجراں، ہمارے اشک تیری عاقبت سنوار چلے۔“