چیف جسٹس کے سامنے نہال ہاشمی نےایسی بات کہہ دی کہ بھری عدالت قہقوں سے گونج اٹھی،آپ بھی اپنی ہنسی پر قابو نہ رکھ پائیں گے

سپریم کورٹ نے لیگی رہنما نہال ہاشمی کو ایک بار پھر توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔سپریم کورٹ میں مسلم لیگ کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ میں نے جو جیل میں دیکھا وہ ہی دہرایا ،توہین آمیز الفاظ میرے نہیں ،میں تو بس لوگوں کے حالات اور جذبات دیکھ کر ایکٹنگ کر رہا تھا ،جیل میں جو دیکھا اس سے میں ذہنی طور پر ڈسٹرب ہوا۔

تفصیل کے مطابق آج چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے توہین عدالت نظر ثانی کیس کی سماعت کی ۔اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نہال ہاشمی سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو چلاتے ہیں ،آپ ویڈیو میں اپنی باتیں خود سن لیں ،یہ دوسرا واقعہ کیسے ہو گیا ؟اس پر نہال ہاشمی نے کہا کہ میں عدالت کی تضحیک کا تصور بھی نہیں کر سکتا ،میں نے پوری زندگی اونچی آواز میں بات کی ۔انہوں نے وضاحت کی توہین آمیز الفاظ میرے نہیں ،میں تو بس ایکٹنگ کر کے لوگوں کے حالات و جذبات بیان کر رہا تھا ۔نہال ہاشمی کی یہ بات سن کر عدالت میں قہقے لگ گئے ۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ سب وطیرہ بن چکا ہے ۔ادھر چیف جسٹس نے نہال ہاشمی سے کہا کہ کیوں نہ آپ کا وکالت کا لائسنس منسوخ کردیا جائے ،اس پر نہال ہاشمی نے کہا کہ میرے بچے بھوکے مرجائیں گے تو چیف جسٹس نے کہا کہ جس کے حکم پر آپ یہ الفاظ ادا کر رہے ہیں یہ معاملہ وہ دیکھے گا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کتنی شرمندگی ہو رہی ہے ،کیا ہم بے غیرت ہیں ،آپ کو معاف نہیں کیا جا سکتا ۔عدالت نے نہال ہاشمی کو دوبارہ توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے12مارچ تک جواب داخل کرانے کا حکم دیا ہے ۔دوسری جانب عدالت میں نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے بھی کیس سے دستبرداری کرلی ۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.