نیوزی لینڈ حملوں کے بعد اب تک کتنے شہریوں نے خود ہی اپنی بندوقیں حکومت کے پاس جمع کروادیں؟
سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد جب نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن نے اسلحے سے متعلق قوانین کو مزید سخت بنانے کا اعلان کیا اور لوگوں کو رضاکارانہ طور پر اسلحہ واپس جمع کرانے کی ترغیب دی، تب سے 37لوگ رضاکارانہ طور پر اسلحہ پولیس سٹیشنز میں جمع کروا چکے ہیں۔ بزفیڈ نیوز کے مطابق پولیس کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت پورے نیوزی لینڈ میں مختلف اقسام کی 12لاکھ بندوقیں عام شہریوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔ اگر نیوزی لینڈ کی آبادی کے تناسب سے یہ تعداد دیکھی جائے تو اس کا مطلب ہے کہ نیوزی لینڈ کے ہر چار میں سے ایک شہری کے پاس اسلحہ موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن نے کہا تھا کہ ”اپنے معاشرے کو محفوظ بنانے کے لیے کام کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ میں لوگوں کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ تم پولیس سٹیشن جا کر کسی بھی وقت اسلحہ واپس جمع کرا سکتے ہو۔ میں نے رپورٹس دیکھی ہیں کہ لوگوں نے پہلے ہی اسلحہ جمع کرانا شروع کر دیا ہے۔ میں ان کی اس کوشش کی تعریف کرتی ہوں اور اگر آپ بھی اسلحہ واپس کرنے کا سوچ رہے ہیں تو میں آپ کی حوصلہ افزائی کروں گی۔“
رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہری اسلحہ جمع کرانے کے بعد پولیس کی طرف سے ملنے والی رسیدیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک جان ہارٹ نامی شخص نے ٹوئٹر پر رسید کا عکس پوسٹ کیا اور لکھا کہ ”آج سے پہلے میں نیوزی لینڈ کے ان شہریوں میں سے ایک تھا جن کے پاس سیمی آٹومیٹک رائفلیں ہیں۔ فارم ہاﺅس پر بعض صورتحال میں یہ فائدہ مند ہوتی ہیں لیکن ان کا غلط استعمال ہونے کا خطرہ بہرحال رہتا ہے۔ ہمیں اپنے ملک میں ان رائفلوں کی ضرورت نہیں ہے۔“