سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد تمام مسلمانوں کے دلوں میں گھر کر جانے والی وزیراعظم نیوزی لینڈ نے سب سے بڑا اعزاز اپنے نام کر لیا
مساجد میں دہشت گردی کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کی مقبولیت عروج پر پہنچ گئی، تازہ سروے میں 51فی صد شہریوں نے جیسنڈا ارڈرن کو اپنی پسندیدہ وزیراعظم قرار دے دیا جبکہ حکمراں جماعت کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا۔تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں مارچ کے وسط
میں ایک آسٹریلوی دہشت گرد کی جانب سے مساجد میں نمازیوں کے قتل عام کے وحشیانہ واقعے کے بعد نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن کو عالم اسلام کی طرف سے کافی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے میں بتایا گیا کہ وزیراعظم آرڈرن کی عوامی مقبولیت اپنے عروج کو پہنچ گئی ہے، پندرہ مارچ کو کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں پچاس سے زائد نمازیوں کی شہادت کے واقعے نے وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن کی عوامی
مقبولیت کو چار چاند لگا دئیے ۔تازہ سروے میں 51 فی صد شہریوں نے اپنی پسندیدہ وزیراعظم قرار دیا ہے جب کہ گذشتہ فروری میں ہونے والے ایک سروے میں صرف 7 فی صد رائے دہندگان نے ان کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔رائے عامہ کا یہ جائزہ ایک مقامی ٹی وی چینل کی جانب سے لیا گیا جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن کو 51 فی صد عوام نے اپنی مقبول وزیراعظم قرار دیا۔پندرہ مارچ کو کرائسٹ چرچ میں ہونے دو مساجد میں 50 نمازیوںکی شہادت کے
واقعے کے بعد آرڈرن کی عوامی مقبولیت کے حوالے سے یہ پہلا جائزہ ہے، یہ سروے چھ سے دس اپیرل کے درمیان جاری رہا جس میں تین اعشاریہ ایک فی صد آرا کو غلط قراردیا تھا۔سروے جائزے کے مطابق جیسنڈا ارڈرنکی قیادت میں نیوزی لینڈ کی حکمران ماعت لیبرپارٹی کی عوامی مقبولیت 48 فی صد تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں نیشنل پارٹی کی عوامی مقبولیت کم ترین سطح پرآگئی ہے۔