’یہ امریکہ نہیں ہے‘ مسجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی عوام نے بھی اپنی وزیراعظم کی ہاں میں ہاں ملادی
کرائسٹ چرچ میں مساجد پر فائرنگ کے سانحے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسلحے سے متعلق قوانین کو مزید سخت بنائیں گی۔ اب نیوزی لینڈ کے عوام نے بھی اپنی وزیراعظم کی ہاں میں ہاں ملا دی ہے ۔ ان شہریوں کا کہنا ہے کہ ”یہ ہمارا ملک نیوزی لینڈ ہے، یہ امریکہ نہیں ہے۔ یہاں اسلحے سے متعلق قوانین سخت کرنے کی حکومتی کوشش کی مزاحمت نہیں کی جائے گی۔ “سن ٹائمز کے مطابق وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن نے کہا تھا کہ ”اسلحے کے قوانین سخت کرنے سے متعلق کئی آپشنز موجود ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ عام شہریوں کے سیمی آٹومیٹک رائفلیں رکھنے پر ہی پابندی عائد کر دی جائے۔ “
رپورٹ کے مطابق حالیہ سالوں میں امریکہ میں فائرنگ سے ہلاکتوں کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں تاہم جب بھی امریکی حکومت اسلحے سے متعلق قوانین سخت کرنے کی کوشش کرتی ہے اسے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم نیوزی لینڈ میں صورتحال یکسر مختلف ہے۔ یہاں کے میڈیا ہاﺅسز اور سیاستدانوں کی اکثریت بائیں بازو کی ہے چنانچہ حکومت کے قوانین سخت کرنے اور کسی بھی طرح کی پابندی لگانے میں مشکل درپیش نہیں آئے گی۔ایلیئٹ ڈیوڈ سن نامی شخص نے لینووڈ کی مسجد میں ایک باتھ روم میں چھپ کر جان بچائی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ ”ہمارے ملک میں بھی آسٹریلیا کی طرح اسلحے پر سخت پابندی لگائی جانی چاہیے۔ “