اس نوجوان لڑکی نے اپنا کنوارہ پن بیچنے کا فیصلہ کیا تو 30 کروڑ روپے کی بولی لگ گئی، لیکن دراصل وہ آدمی کون تھا اور پھر اس کے ساتھ کیا ہوا؟ یہ تو اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ایسا انجام بھی ہوسکتا ہے

نومبر 2016ءمیں الیگزینڈرا کیفرین نامی لڑکی نے مشہور ٹی وی شو ’دس مارننگ ‘ میں اعلان کیا کہ وہ اپنا کنوارہ پن فروخت کرنا چاہتی ہے تو ساری دنیا کے میڈیا اور خصوصاً سوشل میڈیا پر ایک ایسا ہنگامہ برپا ہوا جو کسی نا کسی صورت آج تک چل رہا ہے۔ الیگزینڈرا کی عمر اس وقت 18 سال تھی او راس کا کہنا تھا کہ وہ اپنا کنوارہ پن ’سنڈریلا ایسکورٹس‘ نامی ایجنسی کے

ذریعے فروخت کررہی تھی جو اسے ملنے والی رقم میں سے 20 فیصد بطور کمیشن لے گی۔ پھر چند ماہ بعد پتہ چلا کہ الیگزینڈرا کو خریدار مل گیا ہے جس نے اس کا کنوارہ پن خریدنے کے لئے 20 لاکھ پاﺅنڈ (تقریباً 30 کروڑ پاکستانی روپے) کی پیشکش کی تھی۔ پھر یہ خبریں سامنے آنے لگیں کہ کمپنی ’سنڈریلا ایسکورٹس‘ سے درجنوں مزید لڑکیاں رابطہ کر رہی ہیں اور انہیں بھی کروڑوں پیش کرنے والے گاہک مل رہے ہیں۔

گزشتہ دو سال سے جاری اس غیر اخلاقی کہانی میں اب اچانک ایک حیران کن موڑ آگیا ہے۔ ہالی وڈ اداکارہ ہیریٹ نے دو سال کے عرصے بعد الیگزینڈرا کا سراغ لگایا ہے اور اس کے ساتھ ایک طویل انٹرویو کیا ہے۔ اس انٹرویو میں یہ بات پہلی بار سامنے آئی ہے کہ دو سال قبل الیگزینڈرا کے بارے میں سامنے آنے والی سب باتیں جسم فروشی کا دھندہ کرنے والی کمپنی سنڈریلا ایسکورٹس کا جھوٹا ڈرامہ تھا۔

الیگزینڈرا نے بتایا ہے کہ اس نے اپنا کنوارہ پن نہیں بیچا اور نہ ہی اس کے لئے کسی گاہک نے بولی دی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ اس ڈرامے کا مقصد ایک جانب اسے شہرت فراہم کرنا تھا تاکہ وہ ماڈلنگ کے شعبے میں داخل ہوسکے اور دوسری جانب کمپنی سنڈریلا ایسکورٹس اس کی شہرت کو اپنے جنسی کاروبار کے لئے استعمال کرنا چاہتی تھی۔

الیگزینڈرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب دنیابھر میں اس کی بدنامی ہوگئی اور اسے ہر طرف سے لعن طعن ہونے لگی تو سنڈریلا ایسکورٹس کمپنی نے اسے تنہا چھوڑ دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ اسے ہمیشہ اس بات ملال رہے گا کہ اس کے والدین نے اسے گھر سے نکال دیا اور پوری دنیا میں اس کی بدنامی ہوئی۔ وہ اس بات پر بھی شرمندہ ہے کہ اس نے نوعمر لڑکیوں کے لئے انتہائی غلط مثال قائم کی۔

اس معاملے کی تحقیق کرنے والی اداکارہ کا کہنا ہے کہ سنڈریلا ایسکورٹس جسم فروشی کا کاروبار کرتی ہے اور اس کے علاوہ ان کا کوئی اور کام نہیں ہے۔ اس کمپنی نے نوعمر لڑکیوں کو اپنے غلیظ دھندے کے لئے استعمال کرنے کے لئے یہ ڈرامہ رچایا تھا۔ الیگزینڈرا کی شہرت اور اسے کنوارے پن کی فروخت کے بدلے 30 کروڑ کی پیشکش کی خبریں عام ہوئی تو بے شمار لڑکیوں نے سنڈریلا

ایسکورٹس کمپنی سے رابطہ کیا۔ یہ سب بھی اپنا کنوارہ پن فروخت کر کے کروڑوں کمانا چاہتی تھیں لیکن کمپنی نے انہیں اپنے چنگل میں پھنسا کر جسم فروشی کے دھندے پر لگا دیا۔ یونانی درالحکومت کے قحبہ خانوں میں اب ان لڑکیوں کی بڑی تعداد جسم فروشی پر مجبور ہے اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.