’مجھے نوکری کا جھانسہ دے کر لایا گیا لیکن 10 روز سے یکے بعد دیگرے مرد زیادتی کررہے ہیں اور۔۔۔‘
کہنے کو تو انسان سے بڑھ کر حساس دل رکھنے والی مخلوق کوئی نہیں مگر جب یہی انسان درندگی پر اتر آئے تو ایسا بے حس ہو جاتا ہے کہ درندے بھی اس کی بے حسی دیکھ کر لر ز جائیں۔ اب یہی دیکھ لیجئے کہ اپنے گھر والوں کو دو وقت کی روٹی کھلانے کے لئے جو نوجوان لڑکی کام ڈھونڈنے نکلی ہو اس کی مجبوری کا کیا عالم ہو گا، اور اگر کوئی ایسی مجبوری لڑکی کو دھوکہ دے کر جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالے تو پھر اس سے بڑھ کر بھی کوئی درندہ ہو سکتا ہے!
یہ ظلم مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان لڑکی پر کیا گیا ہے۔ وہ کام کی متلاشی تھی جب اُس کی ملاقات کاجل نامی ایک خاتون سے ہوئی جو نوکری دلوانے کے بہانے اُسے ریاست اڑیسہ لے آئی۔ وہاں پُری ڈسٹرکٹ کے ایک مارکیٹ کمپلیکس میں اُسے قید کر دیا اور روزانہ 10سے 15 مرد اُس کی عزت سے کھیلتے رہے۔ دس دن تک لڑکی اس جہنم میں قید رہی لیکن بالآخر ایک دن موقع ملا تو بھاگ کر چھت پر جا پہنچی اور چیخ و پکار کرنے لگی۔ اس کی فریاد سن کر لوگ جمع ہو گئے اور پولیس کو بلا لیا گیا۔
پولیس نے فلیٹ کے دروازے توڑ کر لڑکی کو وہاں سے نکالا۔ اس کے ساتھ متعدد دیگر لڑکیاں بھی قید تھیں اور اُن سے بھی جسم فروشی کروائی جا رہی تھی۔ پولیس نے ملزمہ کاجل اور اس کے ایک ساتھی کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مزید ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔