جن لوگوں کا پیٹ بڑا ہوتا ہے ان کا۔۔۔ سائنسدانوں نے بڑے پیٹ والوں کو بہت بُری خبر سنادی

آپ کتنے سمارٹ ہیں، اس کا انحصار بڑی حد تک آپ کے دماغ پر ہوتا ہے، لیکن صرف دماغ پر نہیں ہوتا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سائنسی تحقیق کے مطابق دماغ آپ کے جسم کا وہ واحد حصہ نہیں ہے جو آپ کے سمارٹ ہونے اور زندگی میں کامیابی کے امکانات کا عکاس ہوتا ہے بلکہ کچھ اور جسمانی خصائص بھی بتاسکتے ہیں کہ آپ کتنے سمارٹ ہیں۔

ویب سائٹ RD.COM کے مطابق براؤن یونیورسٹی اور پرنسٹن یونیورسٹی کی ایک مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپ کا قد، توند، اور غالب ہاتھ بھی بتا سکتے ہیں کہ آپ اوسط سے زیادہ سمارٹ ہے ہیں یا کم۔اگر قد کی بات کی جائے تو لمبے قد کے لوگ عموماً ذہنی لحاظ سے بھی زیادہ سمارٹ ہوتے ہیں۔ اس تحقیق

کے لئے 2200 افراد کے قد، وزن، ذہانت، تعلیم، ملازمت، تنخواہ وغیرہ کی معلومات حاصل کی گئی تھیں۔ اس ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ جن افراد کا قد اوسط سے زیادہ تھا ان کی تعلیم بھی اوسط سے زیادہ تھی اور بعدازاں وہ زیادہ بڑے عہدوں تک بھی پہنچے۔ ذہنی استعداد کے ٹیسٹوں میں بھی ان کی کارکردگی نسبتاً بہتر تھی۔

اسی تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ موٹا پیٹ ذہانت اور کامیابی کے حوالے سے بالکل بھی اچھی علامت نہیں۔ ہزاروں افراد کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ جنکے جسم پر نسبتاً زیادہ چربی جمع تھی ان کی ذہنی استعداد اور یادداشت نسبتاً کم تھی۔ اس تحقیق کے دوران منتخب افراد کو وزن کے لحاظ سے دو مختلف گروپوں

میں تقسیم کیا گیا اور انہیں الفاظ کی ایک لسٹ یاد کرنے کیلئے دی گئی۔ مقررہ وقت کے بعد جب ان سے یہ الفاظ زبانی دہرانے کو کہا گیا تو پتا چلا کہ موٹے افراد اوسطاً 44 الفاظ یاد کرپائے تھے جبکہ اس کے مقابلے میں نارمل وزن والے افراد اوسطاً 56 الفاظ یاد کرچکے تھے۔

قد اور توند کے علاوہ اس تحقیق میں جن جسمانی پہلوؤں پر غور کیا گیا وہ سر کی جسامنت اور غالب ہاتھ ہے۔ نسبتاً بڑے سر والے افراد کو نسبتاً چھوٹے سر والے افراد کی نسبت ذہنی استعداد میں بہتر پایا گیا ہے۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ جن افراد کے سر نسبتاً بڑے ہوتے ہیں وہ الفاظ کو سمجھنے اور استعمال کرنے، اعداد کو سمجھنے اور استعمال کرنے، دی گئی معلومات کا تجزیہ کرنے اور یادداشت میں نسبتاً بہتر ہوتے ہیں۔

غالب ہاتھ کی بات کی جائے تو بیش تر لوگوں کا دایاں اور کچھ کا بایاں ہاتھ غالب ہوتا ہے، یعنی بیش تر لوگ روز مرہ کاموں کے لئے دائیں ہاتھ کو زیادہ اور کچھ بائیں کو زیادہ استعمال کرتے ہیں۔اس تحقیق میں بائیں ہاتھ والوں کو بھی خوشخبری سنائی گئی ہے کہ یہ عموماً زیادہ ذہانت کے حامل ہوتے ہیں اور زندگی میں نسبتاً زیادہ کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ اس نظریے کی تصدیق کے لئے یونیورسٹی کے طلباء میں سے دائیں اور بائیں ہاتھ والے طالب علموں کی برابر تعداد لے کر انہیں ذہنی استعداد کا ٹیسٹ دیا گیا تو بائیں ہاتھ والوں کی کارکردگی واضح طور پر بہتر پائی گئی۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.