پاک فضائیہ کا وہ بہادر پائلٹ جس نے امریکی فوج کا چیلنج قبول کرتے ہوئے اس کے بحری بیڑے پر حملہ کردیا اور امریکہ کی ساری وار ٹیکنالوجی اسکا حملہ ناکام بنانے میں ناکام رہ گئی
پاکستان فضائیہ کے شاہیں صفت ہوا بازوں کی مہارتوں کا امریکی فضائیہ کھلے دل سے اعتراف کرتی ہے کہ پاک فضائیہ کے جنگی ہوا باز پیشہ وارانہ مہارتوں سے س قدر لیس ہے کہ وہ جنگی جہازوں کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا ایسا استعمال کرتے ہیں کہ دنیا کی بڑی سے بڑی ائرڈیفنس ٹیکنالوجی بھی اڑان کے دوران انہیں ٹریس نہیں کرسکتی ۔اسکا سب سے برا ثبوت امریکی نیوی اور فضائیہ کو 1997میں ” انسپائرڈ الرٹ “ جیسی مشترکہ جنگی مشقوں کے دوران ا س وقت ملا جب امریکی
فضائی اپنا ایٹم بردار جنگی بحری بیڑا ابراہیم لنکن CVN.72بحیرہ عرب میں لے آیا تھا اور اس نے پاک فضائیہ کو یہ چیلنج دیا تھا کہ وہ مصنوعی جنگ کے دوران امریکی بحری بیڑے پر حملہ کریں ،جواب میں اگر امریکی نیوی اور فضائیہ نے انہیں ٹریس کرلیا تو بحری بیڑے پر موجودامریکہ کے جدید جنگی طیارے ایف چودہ مصنوعی طور پر پاک فضائیہ کے طیاروں کو مارگرائیں گے ۔
پاک فضائیہ کے لئے یہ بہت بڑا چیلنج تھا لہذا دو انتہائی مایہ ناز ہوا بازوں کو یہ ٹاسک دیا گیا کہ وہ امریکی نیوی اور اسکے ریڈار ز کو چکمہ دیکر حملہ کریں گے ۔ان میں ایک پائلٹ ونگ کمانڈر عاصم سلیمان اور دوسرے ہوا باز فلائٹ لیفٹننٹ احمد حسن تھے جنہوں نے امریکی بحری بیڑے کیتمام تر جنگی ٹیکنالوجی کو بری طرح ناکام کرکے رکھ دیا تھا ۔ونگ کمانڈر عاصم سلمان کی حکمت عملی اور رہ نمائی میں دوسرے پائلٹ نے دومعراج طیاروں کے ساتھ ابراہیم لنکن پر حملہ کیا تھا
جس کے لئے انہوں نے سمندر پر انتہائی نیچی پرواز کرتے ہوئے ریڈار کی شعاعوں سے چھپ کر امریکی بحری بیڑے پر اس انداز میں حملہ کیا کہ عین امریکی بحری بیڑے کے قریب پہنچ کر وہ فضا میں بلند ہوئے اور مصنوعی اٹیک کرکے امریکیوں کو حیران و پریشان کرکے رکھ دیا تھا ۔سمندر کی سطح کے بالکل قریب رہ کر پرواز کرنے کا یہ انوکھا تجربہ ونگ کمانڈر عاصم سلیمان کی ایجاد تھا ۔ اس پر بعد ازاں انسپائرڈ الرٹ کے امریکی کمانڈر سکاٹ سٹیورڈ نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان فضائیہ کے پائلٹ انتہائی ماہر اور بے مثال ہیں ۔
امریکہ نے پاکستان کے ساتھ بعد ازاں جنگی مشقوں کی یہ سیریل ختم کردی تھی کیونکہ 1998میں پاکستان نے امریکہ کی مرضی کے بغیر ایٹمی دھماکے کردئےے تھے۔ونگ کمانڈر عاصم سلمان کی غیر معمولی پیشہ ور مہارتوں کے صلے میں انہیں ستارہ بسالت اورستارہ ایثار سے نوازا گیا ،انہوں نے ائرمارشل کے عہدے تک ترقی حاصل کی اور ریٹائرمنٹ کے بعد وہ سول ایوی ایشن کے ایم ڈی اور پی آئی اے کے چئیرمین بھی مقرر کئے گئے تھے۔